رسائی کے لنکس

مزید 1500 شامی باشندے ترکی میں پناہ گزین


مزید 1500 شامی باشندے ترکی میں پناہ گزین
مزید 1500 شامی باشندے ترکی میں پناہ گزین

ترکی کی سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں شام کی سکیورٹی افواج کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں تیزی آگئی ہے جبکہ ترکی نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز مزید 1500 سے زائد شامی باشندوں نے سرحد پار کرکے ترکی میں پناہ حاصل کی ہے۔

ترک وزارتِ خارجہ نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے شام کی سرحد کے ساتھ قائم کردہ عارضی خیمہ بستیوں میں مقیم شامی پناہ گزینوں کی تعداد 11700 سے تجاوز کرگئی ہے۔

ادھر شام اپنے فوجی دستے ترکی کی سرحد سے 500 میٹر کے فاصلے تک لے آیا ہے جو اس علاقے میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری فوجی آپریشن کے دوران شامی افواج کی سرحد پہ سب سے نزدیکی پوزیشن ہے۔ شام کے اس اقدام کے بعد ترکی کی جانب سے اپنے سرحدی محافظوں کو کئی سو میٹر پیچھے بلالیا گیا ہے جس کا بظاہر مقصد شامی فوجی یونٹس کے ساتھ کسی ممکنہ محاذ آرائی سے بچنا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے سرحدی صورتِ حال کو "شدید تشویش" کا باعث قرار دیتے ہوئے شام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے فوجی دستوں کو پیچھے لے جائے۔ کلنٹن کےبقول شام کی جانب سے ترکی کی سرحد کے ساتھ اپنی فوجی طاقت میں اضافہ شامی عوام کو کچلنے کے صدر بشار الاسد کے ارادوں کاایک اور مظہر ہے۔

اس سے قبل جمعرات کےروز شامی افواج، جنہیں ٹینکوں اور نشانہ بازوں کی مدد بھی حاصل تھی، نے سرحدی قصبہ خربت الجوز پر دھاوا بول دیا تھا جس کے باعث مزید سینکڑوں پناہ گزین ترکی کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔

ترکی کی انجمنِ ہلالِ احمر کے صدر تیکین کوکالی نے سرحدی قصبہ گوویچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کئی پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹینکوں کی پیش قدمی اور فائرنگ کی آوازوں کے دوران فرار ہوئے۔ ترک عہدیدار کے بقول سرحد کے ساتھ واقع شامی علاقے میں اب بھی 17 ہزار سے زائد شامی مہاجرین ترکی میں پناہ حاصل کرنے کی امید پر موجود ہیں۔

ترکی اور شام کے وزرائے خارجہ نے شام کی صورتِ حال اور پناہ گزینوں کے بحران سے متعلق معاملات پر ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی ہے جس کےبعد انقرہ میں تعینات شامی سفیر کو دفترِ خارجہ طلب کیا گیا۔

جمعرات کےروز صدر بشار الاسد کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کو 100 دن بھی مکمل ہوگئے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے خلاف سرکاری افواج کی کارروائی میں اب تک کم از کم 1400 شامی باشندے ہلاک ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG