اسلام آباد —
ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوان دو روزہ سرکاری دورے پر پیر کو لاہور پہنچے جہاں اپنے پاکستانی ہم منصب نوازشریف سے ملاقات کے علاوہ انھوں نے پاکستان۔ ترکی بزنس فورم 2013ء کے اجلاس سے خطاب بھی کیا۔
اس دورے میں مہمان وزیراعظم کے ہمراہ ان کے وزراء، ترک تاجروں اور سرمایہ کاروں کا ایک وفد بھی پاکستان آیا ہے اور توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر خصوصاً کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سمجھوتوں پر دستخط متوقع ہیں جب کہ ترک سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ بھی لیں گے۔
رجب طیب اردوان نے لاہور میں پنجاب کے وزیراعلٰی شہباز شریف کے ہمراہ ایک ثقافتی میلے میں بھی شرکت کی جب کہ بعد میں وہ وزیراعظم نواز شریف کے ظہرانے میں شریک ہوئے۔
دونوں وزرائے اعظم نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت کی۔
پاکستان ترکی بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے اپنے ملک کی معاشی ترقی کی جانب پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں موجود مواقع پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی وزیرخزانہ اسحق ڈار کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خطے کے مختلف ممالک کی نسبت پاکستان میں مصنوعات کی تیار پر آنے والی لاگت کم ہے جس بنا پر بہت سے بین سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان پر ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہےکہ ترک وزیراعظم کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’پاکستان اور ترکی کے درمیان بہت قریبی برادرانہ تعلقات ہیں جو دن بہ دن مضبوط ہو رہے ہیں ان تعلقات میں ایک بڑا حصہ اقتصادی امور کا ہے۔‘‘
پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے جون میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ستمبر میں ترکی کا دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ترک قیادت کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کو درپیش سلامتی کے خطرات اور توانائی کے بحران نے حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر لی ہے اور اس کے حل کے لیے نواز شریف کی حکومت مختلف اقدامات کرنے کے علاوہ دوست ممالک سے تعاون کے لیے بھی سرگرم دکھائی دیتی ہے۔
اپنے دورہ ترکی میں پاکستانی وزیراعظم نے وہاں کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ہاں اس سرمایہ کاروں کے لیے یکساں مواقع اور قانونی تحفظ حاصل ہے۔
پاکستان اور ترکی دوطرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو دو ارب ڈالر تک بڑھانے کے بھی خواہاں ہیں۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم نے ایک ترک ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہمشند ترکی کی کارروباری شخصیت کو خصوصی مراعات دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اس دورے میں مہمان وزیراعظم کے ہمراہ ان کے وزراء، ترک تاجروں اور سرمایہ کاروں کا ایک وفد بھی پاکستان آیا ہے اور توقع ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور شراکت داری کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس موقع پر خصوصاً کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سمجھوتوں پر دستخط متوقع ہیں جب کہ ترک سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ بھی لیں گے۔
رجب طیب اردوان نے لاہور میں پنجاب کے وزیراعلٰی شہباز شریف کے ہمراہ ایک ثقافتی میلے میں بھی شرکت کی جب کہ بعد میں وہ وزیراعظم نواز شریف کے ظہرانے میں شریک ہوئے۔
دونوں وزرائے اعظم نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی بات چیت کی۔
پاکستان ترکی بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے اپنے ملک کی معاشی ترقی کی جانب پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں موجود مواقع پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی وزیرخزانہ اسحق ڈار کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خطے کے مختلف ممالک کی نسبت پاکستان میں مصنوعات کی تیار پر آنے والی لاگت کم ہے جس بنا پر بہت سے بین سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی توجہ پاکستان پر ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہےکہ ترک وزیراعظم کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’پاکستان اور ترکی کے درمیان بہت قریبی برادرانہ تعلقات ہیں جو دن بہ دن مضبوط ہو رہے ہیں ان تعلقات میں ایک بڑا حصہ اقتصادی امور کا ہے۔‘‘
پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے جون میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ستمبر میں ترکی کا دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ترک قیادت کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کو درپیش سلامتی کے خطرات اور توانائی کے بحران نے حالیہ برسوں میں شدت اختیار کر لی ہے اور اس کے حل کے لیے نواز شریف کی حکومت مختلف اقدامات کرنے کے علاوہ دوست ممالک سے تعاون کے لیے بھی سرگرم دکھائی دیتی ہے۔
اپنے دورہ ترکی میں پاکستانی وزیراعظم نے وہاں کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ہاں اس سرمایہ کاروں کے لیے یکساں مواقع اور قانونی تحفظ حاصل ہے۔
پاکستان اور ترکی دوطرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو دو ارب ڈالر تک بڑھانے کے بھی خواہاں ہیں۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم نے ایک ترک ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہمشند ترکی کی کارروباری شخصیت کو خصوصی مراعات دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔