عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہونے والے بم دھماکوں میں کم ازکم 75 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق اتوار کو علی الصبح دو مختلف مقامات پر بم دھماکے ہوئے۔ پہلا دھماکا کرادہ نامی علاقے میں ایک مصروف بازار میں ہوا جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بازار میں خریداری میں مصروف تھی۔
دوسرا دھماکا شعب نامی علاقے میں ہوا۔ زخمیوں میں سے اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پہلے دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ہدف شیعہ برادری کے لوگ تھے۔
دوسرے واقعے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سنی انتہا پسند گروپ داعش کی طرف سے اس سے قبل بھی عراق اور شام میں شیعہ برادری اور ان کے مقدس مقامات پر ہلاکت خیز حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
2014ء میں داعش نے عراق و شام کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا تھا لیکن اس گروپ کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
عراق میں مقامی فوج اور کرد فورسز نے امریکی زیرقیادت اتحادی فضائی کارروائیوں کی مدد سے حالیہ مہینوں میں داعش کے خلاف قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں جب کہ شام میں داعش کو نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔