سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر اب کرونا وائرس سے متعلق متنازع یا گمراہ کن دعوے نہیں کیے جاسکیں گے اور اگر کسی نے اس کی کوشش بھی کی تو ٹوئٹر اسے خود ہی 'خبردار' کر دے گا۔
ٹوئٹر کی جانب سے پیر کو کیے گئے ایک اعلان کے مطابق گمراہ کن معلومات سے صارفین کو بچانے کے لیے ایسا فیچر متعارف کرایا جا رہا ہے جو کرونا وائرس سے متعلق غلط معلومات اور گمراہ کن دعوؤں کو حذف کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ٹوئٹر کے مطابق کرونا وائرس کے بارے میں کی جانے والی ہر ٹوئٹ کے نیچے ایک انتباہی پیغام ظاہر ہو گا جو صارف کو خبردار کرے گا کہ یہ معلومات ماہرینِ صحت کی رائے کے بر خلاف ہیں لہذا ان پر عمل درآمد سے پہلے ماہرین سے رابطہ کیا جائے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ٹوئٹر کے نئے فیچر کا مقصد تمام صارفین کو غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا ہے۔
کووڈ 19 کے حوالے سے تیار کردہ نئے اصول کے تحت ٹوئٹر ازخود اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ کون سی ٹوئٹس درست ہیں اور اُنہیں استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
ٹوئٹر کے ایک سینئر عہدیدار نک پکسلز کا کہنا ہے ٹوئٹر کرونا وائرس سے متعلق حقائق کی براہِ راست جانچ پڑتال نہیں کرے گا اور نہ ہی ٹوئٹس کو غلط قرار دے گا۔
تاہم ان معلومات کے ساتھ ایسی ویب سائٹس کو لنک کر دیا جائے گا جو صارفین کو درست اور مصدقہ معلومات یا مضامین والی دیگر ویب سائٹس یا پیجز تک رسائی فراہم کریں گی۔
ٹوئٹر کے ایک اور عہدیدار یول روتھ نے کہا ہے کہ "ہم کووڈ 19 سے متعلق تمام متنازع اور نامکمل ٹوئٹس کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتے اور ایسا کرنا ممکن بھی نہیں ہے۔"
یول روتھ کا کہنا ہے کہ کمپنی ماضی میں گمراہ کن ٹوئٹس کو کنٹرول کرنے کی غرض سے 'لائٹر ٹچ' یعنی ہلکے پھلکے انداز میں اسی قسم کی پالیسی نافذ کر چکی ہے۔ اب اس حوالے سے ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے پر کام جاری ہے۔
'اے پی' کے مطابق ٹوئٹر پر سیاست دانوں کی ٹوئٹس کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی انتباہی نوٹس ظاہر نہیں ہو گا۔ کمپنی نے جون 2019 میں جاری کردہ اپنی پالیسی میں سیاست دانوں کی ٹوئٹس کو 'عوامی مفاد' کے حامل قرار دیا تھا۔