لندن —
سائنس دانوں نے تجویز کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے وزن اور کمر کے گرد چڑھنے والی چربی کو کم کرنے کی جدوجہد میں مصروف لوگوں کو چاہیے کہ وہ دن میں دو بار پیٹ بھر کا کھانا کھائیں کیونکہ صبح کا بھاری ناشتہ اور دوپہرکا پلیٹ بھر کر کھانا وزن کو کنٹرول رکھنے اور خون میں شکر کی سطح برقرار رکھنے کے لیے اچھا ہوتا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مسلسل اسنیک کھانے کی عادت کے مقابلے میں دن میں دو بار پیٹ بھر کر کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور پران لوگوں کے لیے جو ٹائپ 2 ذیابیطس (خون میں شکر کی زیادتی کی بیماری جس میں جسم کے خلیے انسولین کو رسپانڈ نہیں کرتے) میں مبتلا ہیں۔ لیکن صحت مند لوگوں پر بھی اس عادت کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایک تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ جن لوگوں نے پلیٹ بھر کر دو وقت کھانا کھایا انھوں نے زیادہ وزن کم کرلیا۔
محققین نے کہا ہے کہ یہ نتیجہ اس پرانی کہاوت سے ملتا جلتا ہے جس میں ناشتے کو بادشاہ کی طرح، دوپہر کے کھانے کو کسی شہزادے کی طرح اور رات کا کھانا کسی بھکاری کی طرح کھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
تازہ ترین مطالعہ اس مہینے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد پیش کیا گیا ہے جس میں اسنیک کھانے کی عادت کو بھر پور کھانا کھانے کے مقابلے میں صحت کے لیے انتہائی خراب قرار دیا گیا تھا۔
ڈچ محققین نے معلوم کیا ہے کہ شکر اور چکنائی پر مشتمل اسنیکز دن میں کئی بار کھانا کمر کے گرد چربی اور جگر میں کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے لیکن بڑے کھانوں سے ایسا نہیں ہوتا ہے۔
جمہوریہ چیک کے شہر پراگ کی 'چارلس یونیورسٹی' میں ہونے والی تحقیق میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا 54 مریضوں نے حصہ لیا جن کی عمریں 30 سے70 برس کے درمیان تھیں۔
بہت زیادہ عام پائے جانے والی بیماری ذیا بیطس ٹائپ 2 ایسا مرض ہے جسے محدود غذا کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے مطالعہ میں شامل شرکا نے 12 ہفتوں کے لیے دو طرح کے غذائی علاج پرعمل کیا۔
دونوں ڈائیٹ اس طرح تشکیل دی گئی تھیں کہ ان سے ایک جیسی کیلوریز حاصل ہو سکیں جو ایک شخص کو تجویز کردہ حراروں کی یومیہ ضرورت سے 500 کیلوریز کم تھیں۔
اس دوران محققین نے شرکا میں جگر کی چربی، انسولین کی پیداوار، پینکریاز اور خلیات کے افعال کی پیمائش کی جو کہ نظام ہضم کے ایک اہم غدود لبلبہ میں انسولین (ہارمون جو گلوکوز اسٹارچ اور غذا کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے) بناتا ہے۔
یہ تحقیق طبی رسالے 'ڈرموڈائی بیٹلوجیا' میں شائع ہوئی ہے جس کے نتائج سے واضح ہوا کہ دونوں اقسام کی غذاوں نے شرکا کے وزن کو کم کیا۔ لیکن ان شرکا کا وزن زیادہ کم ہوا جنھوں نے دن میں دو بڑے کھانے کھائے۔
نتائج کے مطابق دو وقت کا کھانے کے ساتھ لوگوں نے 3.7 کلو گرام وزن کم کیا۔ ان کے مقابلے میں دن بھر میں چھ بار اسنیک کھانے والوں نے 2.3 کلو گرام وزن کم کم کیا۔
ساتھ ہی شرکا کے کمر سے چربی بھی کم ہوئی۔ لیکن یہاں بھی ان شرکا کی کمر زیادہ کم ہوئی جن کی خوراک دو بھر پور کھانوں پر مشتمل تھی۔ جبکہ جگر میں موجود چکنائی والے مواد کی مقدار میں بھی کمی واقع ہوئی۔
لیکن جگر میں کولیسٹرول کی مقدار میں کمی ان لوگوں کے حوالے سے نمایاں تھی جو دن میں دو بار کھانے کی ڈائیٹ کے ساتھ منسلک تھے۔
اس طرح کے اثرات ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ مطالعے سے پتا چلا کہ دو وقت کا بھر پور کھانا کھانے والے لوگوں میں بعض کمیکلز کی فائدہ مند سطح ظاہر ہوئی۔
ڈاکٹر ہانا جو' انسٹیٹیوٹ آف کلینکل اینڈ ایکسپیریمنٹل میڈیسن' سے وابستہ ہیں نے تجویز کیا کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے مریض جو محدود غذا کی ڈائیٹ پر ہیں وہ اگر دن میں دو بار پیٹ بھر کر کھانا کھائیں تو اس کے اثرات دن میں چھ بار چھوٹے ناشتے کرنے کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کھانے کے تعداد سے متعلق سفارشات پیش کرنے سے قبل اس ضمن میں بڑے پیمانے پر طویل المدتی مطالعے کی ضرورت ابھی باقی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مسلسل اسنیک کھانے کی عادت کے مقابلے میں دن میں دو بار پیٹ بھر کر کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور پران لوگوں کے لیے جو ٹائپ 2 ذیابیطس (خون میں شکر کی زیادتی کی بیماری جس میں جسم کے خلیے انسولین کو رسپانڈ نہیں کرتے) میں مبتلا ہیں۔ لیکن صحت مند لوگوں پر بھی اس عادت کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایک تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ جن لوگوں نے پلیٹ بھر کر دو وقت کھانا کھایا انھوں نے زیادہ وزن کم کرلیا۔
محققین نے کہا ہے کہ یہ نتیجہ اس پرانی کہاوت سے ملتا جلتا ہے جس میں ناشتے کو بادشاہ کی طرح، دوپہر کے کھانے کو کسی شہزادے کی طرح اور رات کا کھانا کسی بھکاری کی طرح کھانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
تازہ ترین مطالعہ اس مہینے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد پیش کیا گیا ہے جس میں اسنیک کھانے کی عادت کو بھر پور کھانا کھانے کے مقابلے میں صحت کے لیے انتہائی خراب قرار دیا گیا تھا۔
ڈچ محققین نے معلوم کیا ہے کہ شکر اور چکنائی پر مشتمل اسنیکز دن میں کئی بار کھانا کمر کے گرد چربی اور جگر میں کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے لیکن بڑے کھانوں سے ایسا نہیں ہوتا ہے۔
جمہوریہ چیک کے شہر پراگ کی 'چارلس یونیورسٹی' میں ہونے والی تحقیق میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا 54 مریضوں نے حصہ لیا جن کی عمریں 30 سے70 برس کے درمیان تھیں۔
بہت زیادہ عام پائے جانے والی بیماری ذیا بیطس ٹائپ 2 ایسا مرض ہے جسے محدود غذا کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اسی لیے مطالعہ میں شامل شرکا نے 12 ہفتوں کے لیے دو طرح کے غذائی علاج پرعمل کیا۔
دونوں ڈائیٹ اس طرح تشکیل دی گئی تھیں کہ ان سے ایک جیسی کیلوریز حاصل ہو سکیں جو ایک شخص کو تجویز کردہ حراروں کی یومیہ ضرورت سے 500 کیلوریز کم تھیں۔
اس دوران محققین نے شرکا میں جگر کی چربی، انسولین کی پیداوار، پینکریاز اور خلیات کے افعال کی پیمائش کی جو کہ نظام ہضم کے ایک اہم غدود لبلبہ میں انسولین (ہارمون جو گلوکوز اسٹارچ اور غذا کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے) بناتا ہے۔
یہ تحقیق طبی رسالے 'ڈرموڈائی بیٹلوجیا' میں شائع ہوئی ہے جس کے نتائج سے واضح ہوا کہ دونوں اقسام کی غذاوں نے شرکا کے وزن کو کم کیا۔ لیکن ان شرکا کا وزن زیادہ کم ہوا جنھوں نے دن میں دو بڑے کھانے کھائے۔
نتائج کے مطابق دو وقت کا کھانے کے ساتھ لوگوں نے 3.7 کلو گرام وزن کم کیا۔ ان کے مقابلے میں دن بھر میں چھ بار اسنیک کھانے والوں نے 2.3 کلو گرام وزن کم کم کیا۔
ساتھ ہی شرکا کے کمر سے چربی بھی کم ہوئی۔ لیکن یہاں بھی ان شرکا کی کمر زیادہ کم ہوئی جن کی خوراک دو بھر پور کھانوں پر مشتمل تھی۔ جبکہ جگر میں موجود چکنائی والے مواد کی مقدار میں بھی کمی واقع ہوئی۔
لیکن جگر میں کولیسٹرول کی مقدار میں کمی ان لوگوں کے حوالے سے نمایاں تھی جو دن میں دو بار کھانے کی ڈائیٹ کے ساتھ منسلک تھے۔
اس طرح کے اثرات ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ مطالعے سے پتا چلا کہ دو وقت کا بھر پور کھانا کھانے والے لوگوں میں بعض کمیکلز کی فائدہ مند سطح ظاہر ہوئی۔
ڈاکٹر ہانا جو' انسٹیٹیوٹ آف کلینکل اینڈ ایکسپیریمنٹل میڈیسن' سے وابستہ ہیں نے تجویز کیا کہ ٹائپ 2 ذیا بیطس کے مریض جو محدود غذا کی ڈائیٹ پر ہیں وہ اگر دن میں دو بار پیٹ بھر کر کھانا کھائیں تو اس کے اثرات دن میں چھ بار چھوٹے ناشتے کرنے کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کھانے کے تعداد سے متعلق سفارشات پیش کرنے سے قبل اس ضمن میں بڑے پیمانے پر طویل المدتی مطالعے کی ضرورت ابھی باقی ہے۔