وفاقی حکومت نے عرب شیوخ کو بلوچستان میں قیمتی اور نایاب پرندوں کے شکار کے لئے پر مٹ جاری کردئیے۔
وفاقی حکومت نے بلوچستان کے 15 سے زائد علاقوں میں شکار کے لیے عرب شیوخ کو اجازت دی ہے جبکہ ایک علاقہ قطر کے شہزادے کو دیا گیا ہے جہاں نایاب پرندے تلور کے شکار کے لیے صرف ایک لاکھ ڈالر کے عوض دس روز کا پرمٹ دیا گیا ہے۔
محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات کے صوبائی ڈپٹی کنززویٹر نیاز کاکڑ نے 15 سے زائد علاقے غیر ملکیوں کو الاٹ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ علاقے صرف دس روز کے لئے صوبائی حکومت نے طے شدہ قوانین کے مطابق الاٹ کئے ہیں اور قواعد کے مطابق عرب شیخ سے ایک لاکھ ڈالر کی باقاعدہ فیس بھی وصول کر لی گئی ہے اجازت دینے سے پہلے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو اعتماد میں لیا ہے۔
انھوں نے بتایا یہ پرمٹ وزارت خارجہ امور کے توسط سے جاری ہوئے ہیں اور اس پر صوبائی حکام کی وفاقی حکومت سے کئی بار گفتگو ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی ہے کہ پہلی بار کسی نے پالیسی کے تحت باقاعدہ فیس دی ہے اس سے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا۔
محکمۂ جنگلات کے سینیئر اہلکار نے کہا کہ 14 لائسنس جاری کئے گئے ہیں لیکن اُن کے خیال میں 14 پارٹیاں نہیں آئیں گی کیونکہ اس سال صوبہ خشک سالی کی زد میں ہے اور بارشیں نہ ہونے کے سبب پرندے بھی کم ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں شکار کی اجازت دینے کے لئے 14 پرمٹ گزشتہ ماہ کے آخری ہفتے میں جاری کئے گئے تھے۔
ایک ہزار ڈالر ادا کرنے پر ایک تلور کی اجازت
قطر کے شہزادے کو ایک لاکھ ڈالر جمع کروانے پر سو تلور مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔
قطری شہزادے کو ضلع جھل مگسی کا علاقے الاٹ کیا گیا ہے جہاں اُن کو حکام کے بقول صرف ایک سو تلور مارنے کی اجازت ہو گی، تاہم اجازت نامے میں یہ واضح نہیں کہ اس ایک سو تلور کی مانٹیرنگ یا حساب کو ن کرے گا کیونکہ سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر کسی کو بھی عرب شیوخ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بٹیر، چکور، سسی کونج اور دیگر مقامی قیمتی نایاب پرندوں کا شکار کافی عر صے سے کیا جا رہا تھا جس کے باعث اب یہ پرندے صوبے کے پہاڑی علاقوں میں ناپید ہو گئے ہیں اور بازاروں میں فروخت ہونے والے زیادہ تر پرندے بعض کاروباری لوگوں کی نرسریوں میں پیدا ہوتے ہیں۔
بلوچستان میں گزشتہ ماہ کے دوران تین ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جس پر حکام نے کارروائی کر تے ہوئے بلوچستان کے ضلع نوشکی میں قیمتی اور نایاب پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کر لیا تھا۔
اس اقدام کے بعد ضلع کوئٹہ، پشین، نوشکی ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ موسیٰ خیل جھل مگسی اضلاع کے حکام کو صوبائی حکومت کی طرف سے باقاعدہ آگاہ کیا گیا کہ غیر قانونی شکار کے لئے آنے والوں کو پرندوں کے شکار کی اجازت نہ دی جائے۔
بلوچستان کی سابق حکومت نے 2015ء میں جنگلات اور جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار پر پابندی کا قانون بنایا تھا جس کے بعد سے حکام لاکھوں روپے کا جرمانہ وصول کر چکے ہیں پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان سے ہر سال وسطی ایشائی ریاستوں سے تلور اور دیگر قیمتی پرندے موسم سرما سے پہلے ضلع ژوب، نوشکی اور دیگر اضلاع کے علاقوں سے گزرتے اور موسم بہار کے آغاز پر واپس وسطی ایشائی ریاستوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔