یوکرین کی فوج کے دوبارہ مشرقی شہر سلوویانسک پر قبضہ حاصل کرنے کی خبروں کے بعد ملک کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے فوجیوں کو مشرقی حصے پر قومی پرچم لہرانے کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے ہفتہ کو اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ اپریل میں روس نواز باغیوں کے زیر تسلط آنے والے شہر میں باغیوں کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد اب حکومتی افواج نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
ان خبروں کی اب تک تصدیق نہیں ہو پائی ہے
ادھر پوروشنکو کی طرف سےمذاکرات کا نیا دور شروع کرنے کی پیش کش پر روس نواز علیحدگی پسند رہنما یا ماسکو ابھی تک کسی قسم کے جواب سے گریزاں ہیں۔
پوروشنکو کا کہنا تھا کہ کیتھرین ایشٹن سے اپنی ملاقات میں انہوں نے مذاکرات کے وقت اور جگہ کا بتایا تھا اور وہ اب تک دوسرے فریقوں کی جانب سے تصدیق کے منتظر ہیں۔
یورپی یونین اور امریکہ نے ماسکو یا اس کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کی طرف سے بحران میں کمی کے لیے اقدامات نہ کرنے کی صورت میں روس پر مزید پابندیوں کی دھمکی دے رکھی ہے۔
کیئف کی جانب سے رواں ہفتے کے اوائل میں یک طرفہ جنگ بندی ختم کیے جانے کے بعد مشرقی یوکرین میں جنگ میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
یوکرین افواج نے دعویٰ کیا کہ باغیوں کے زیر تسلط سلوویانسک کے علاقے میں جمعہ کو ایک گاؤں پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا گیا۔
اس سے پہلے پوروشنکو نے جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل اور فرانس کے صدر فرانسواں اولاں سے ٹیلی فون پر یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
مرخیل کے دفتر نے بتایا ہے کہ تینوں رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ دوطرفہ جنگ بندی صورت حال کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
اُنھوں نے روس پر بھی زور دیا کہ وہ علیحدگی پسندوں پر ’’اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں‘‘۔