اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی مرتبہ ایک سرکاری بیان میں ’ایل جی بی ٹی‘ برادری یعنی ہم جنس پرست، دونوں جنسوں کی طرف رجحان رکھنے والے اور جنس تبدیل کرنے والے افراد کے خلاف تشدد کا اعتراف کیا ہے۔
پیر کو سکیورٹی کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’سکیورٹی کونسل کے ارکان 12 جون 2016 کو فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس میں لوگوں کو ان کے جنسی رجحانات کے باعث نشانہ بنایا گیا، جس میں 49 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوئے۔‘‘
اطلاعات کے مطابق روس اور مصر نے بیان میں استعمال کی جانے والی زبان پر اعتراض کیا تھا۔ یہ دونوں ملک 70 سے زائد ان ممالک مین شامل ہیں جہاں ہم جنس پرستی ابھی بھی جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمانتھا پاور نے نیویارک میں ہم جنس پرستوں کی ایک بار ’سٹون وال ان‘ میں اس حملے کے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کے بعد کہا کہ ’’یہ اہم ہے، یہ ایک بہت چھوٹی تبدیلی ہے مگر اہم تبدیلی ہے۔‘‘
’’ہم نے ہر قدم پر ایل جی بی ٹی آئی حقوق کے فروغ کی کوششیں کی ہیں اور پہلی مرتبہ داعش کی طرف سے اس برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں کے خلاف بھی سلامتی کونسل میں آواز اٹھائی ہے مگر ہمیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘
اس سے قبل اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کی بنیاد پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو تسلیم کیا ہے اور پہلی مرتبہ ایسا 2011 میں اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل (یو این ایچ آر سی) نے کیا تھا۔
یو این ایچ آر سی نے جون 2011 میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اس نے ’’دنیا کے تمام خطوں میں لوگوں کے جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کی بنیاد پر ان کے خلاف تشدد کے واقعات اور امتیازی سلوک پر اپنی شدید تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا۔
اس نے دنیا بھر میں جنسی رجحانات اور صنفی شناخت کی بنا پر تشدد، امتیازی قوانین اور روایات کو دستاویزی شکل دینے کے لیے ایک مطالعے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اگرچہ اس وقت اقوام متحدہ کی طرف سے یہ تاریخ ساز قرارداد تھی مگر اسے 19 کے مقابلے میں صرف 23 ووٹوں سے منظور کیا گیا اور روس اور مسلم ممالک نے اس فیصلے کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ چین نے رائے شماری سے احتراز کیا تھا۔
2014 میں اقوام متحدہ نے اپنے ملازمین کے ہم جنس ساتھیوں کو مراعات دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کی روس، سعودی عرب، چین، ایران اور مصر سمیت 43 ممالک نے مخالفت کی تھی مگر اس فیصلے کو منسوخ کرانے میں ناکام رہے۔
حالیہ سالوں میں روس، چین اور مسلم ممالک کی طرف سے مزاحمت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ گزشتہ ماہ ہی 57 مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی کانفرنس تنظیم نے ایڈز کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہم جنس پرست اور جنس تبدیل کرنے والے افراد کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 11 تنظیموں کا داخلہ روک دیا تھا۔
سلامتی کونسل کے بیان میں ایل جی بی ٹی سے متعلق زبان کا استعمال اقوام متحدہ کے بیانیے میں ایک چھوٹی مگر غیر معمولی تبدیلی ہے جہاں بہت سے رکن ممالک نے بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے متاثرہ دنیا میں تمام برادریوں کی شمولیت کی حوصلہ افرائی اور انسانی حقوق پر توجہ مرکوز کی ہے۔
سمانتھا پاور نے پیر کو یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے ایک مرتبہ پھر دیکھا ہے کہ ہم داعش کو انسانی حقوق پر متحد ہو کر اور امن اور سلامتی کے لیے متحد ہو کر ہی شکست دے سکتے ہیں۔‘‘