رسائی کے لنکس

صحافیوں کے حقوق کی تنظیم کی اقوام متحدہ میں درخواست مسترد


سی پی جے میں ایڈووکیسی ڈائریکٹر ڈاکٹر کرٹنی ریڈش نے کہا کہ ’’ظاہر ہے کہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے مگر ہمیں بہت زیادہ حیرت نہیں ہوئی۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ کتنی تنظیموں، رہنماؤں اور صحافیوں نے ہمارے حق میں بات کی ہے۔‘‘

اقوم متحدہ نے صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے ’’مشاورتی درجہ‘‘ دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت اسے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں زیادہ رسائی مل سکتی تھی۔

’’بغیر کسی خوف یا انتقامی کارروائی کے رپورٹنگ کرنے کے صحافتی حق‘‘ کے لیے کام کرنے والی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے خیال میں یہ اقدام ان حکومتوں کی طرف سے ایک تادیب تھی جو اس کے مشن کی مخالف ہیں۔

سی پی جے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سائمن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ بات قابل افسوس ہے کہ اقوام متحدہ جس نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں اور یو این ایکشن پلان کی منظوری کے ذریعے آزادی صحافت کی حمایت کی ہے، اس نے سی پی جے کو یہ درجہ دینے سے انکار کیا ہے جو گہری اور مفید معلومات رکھتی ہے جس سے فیصلہ سازی میں مدد مل سکتی ہے۔‘‘

مشاورتی درجہ حاصل ہونے سے سی پی جے کو اقوام متحدہ کے اداروں اور اجلاسوں تک رسائی ہوتی اور وہ اقوام متحدہ میں آزاد صحافیوں اور تنظیموں کی میزبانی کر سکتی تھی۔

اقوام متحدہ کے مطابق چار ہزار سے زائد دیگر غیرسرکاری تنظیموں کو اس وقت مشاورتی درجہ حاصل ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے ارکان کی طرف سے فریڈم ہاؤس اور دیگر ایسی تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ ایک سیاسی ایجنڈا کے تحت کام کر رہی ہیں، جس سے ان کے ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

سی پی جے کی درخواست کی سماعت کرنے والی کمیٹی کے 19 ارکان میں سے 10 نے اس کے خلاف ووٹ دیا، چھ نے حق میں جبکہ تین نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔

سی پی جے میں ایڈووکیسی ڈائریکٹر ڈاکٹر کرٹنی ریڈش نے کہا کہ ’’ظاہر ہے کہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے مگر ہمیں بہت زیادہ حیرت نہیں ہوئی۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ کتنی تنظیموں، رہنماؤں اور صحافیوں نے ہمارے حق میں بات کی ہے جن میں بان کی مون بھی شامل ہیں۔‘‘

بان کی مون اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہیں۔

چین، کیوبا، روس اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے ارکان سی پی جے کی درخواست کے خلاف ووٹ دینے والوں میں شامل تھے۔ جنوبی افریقہ نے بھی ’’نہیں‘‘ کا ووٹ ڈالا مگر کہا کہ اس نے طریقہ کار پر اختلاف کی بنا پر ایسا کیا نہ کہ اس لیے کہ اسے سی جے پی کی درخواست پر اعتراض تھا۔

XS
SM
MD
LG