غزہ میں انسانی بحران کے بدتر ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور حماس میں عارضی جنگ بندی کے بجائے انسانی بنیادوں پر لڑائی مکمل طور پر بند کرنے پر زور دیا ہے۔
غزہ میں سات ہفتوں تک لڑائی جاری رہنے کے بعد اب اسرائیل اور حماس میں چھ دن کی عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔
فریقین میں یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی، غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت اور جنگ بندی کا معاہدہ امریکہ، مصر اور قطر کی مدد سے ہوا تھا۔
چار روز کی عارضی جنگ بندی میں ابتدائی طور پردو دن کی توسیع کی گئی ہے ۔
معاہدے کے تحت حماس نے اسرائیل سے سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے لگ بھگ 240 افراد میں سے بچوں اور خواتین کو رہا کیا ہے جب کہ غزہ کے محصور علاقے میں اشیا ضرورت کی قلت کے بعد امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب معاہدے کے مطابق اسرائیلی جیلوں سے قیدی رہا کیے جا رہے ہیں۔
جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ معاہدے کی وجہ بننے والے مذاکرات جاری رہنے چاہیئں جس کے نتیجے میں غزہ، اسرائیل اور خطے کے لوگوں کے فائدے کے لیے انسانی بنیادوں پر مکمل جنگ بندی ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے اس سلسلے میں کوششوں کی ہر ممکن حمایت جاری رہے گی۔
ترجمان کے مطابق گوتریس نے ایک بار پھر حماس کے زیرِ حراست یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جنگ بندی کے گزشتہ چار دنوں کے دوران عالمی ادارے نے غزہ میں امداد کی ترسیل میں اضافہ کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ غزہ کے ساحلی علاقوں کے کچھ شمالی حصوں میں امداد بھیجی ہے جو ہفتوں سے بڑے پیمانے پر منقطع تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن یہ امداد غزہ میں بے گھر ہونے والے 17 لاکھ لوگوں کی بڑی ضروریات کے مقابلے میں بہت کم ہے جب کہ غزہ میں انسانی تباہی دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کے امدادی اداروں کے مطابق غزہ کی ناکہ بندی کے باعث جنگ کے دوران ایندھن، خوراک اور ادویات کی قلت نے بے گھر افراد کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا تھا۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’ رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔