رسائی کے لنکس

کیا اقوام متحدہ افغانستان میں اپنے تدریسی منصوبے طالبان کے حوالے کر دے گا؟


 افغانستان میں یونیسیف کی کمیونٹی کلاسز
افغانستان میں یونیسیف کی کمیونٹی کلاسز

ویب ڈیسک ۔اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ وہ اپنے تعلیمی پروگراموں کو ممکنہ طور پر افغانستان کے حکمران طالبان کے حوالے کرنے کے لئے ’’اوقات کار اور عملی طریقوں‘‘ پر بات چیت کر رہا ہے جبکہ اس دوران کلاسز جاری رہیں گی۔

امدادی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ طالبان نے اشارۃً کہا تھا کہ بین الاقوامی تنظیمیں اب تعلیمی منصوبوں میں مزید شامل نہیں رہ سکتیں اور اس اقدام پر اقوام متحدہ نے تنقید کی تھی تاہم افغان حکام کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں تصدیق نہیں کی گئی ۔

یونیسیف نے کہا کہ اسے وزارت تعلیم کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس کی کمیونٹی پر مبنی کلاسزاس وقت تک جاری رہیں گی جب تک وہ اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔ان کمیونٹی کلاسز میں پانچ لاکھ طلباء کو تعلیم دی جاتی ہے۔

افغانستان میں یونیسیف کی ترجمان سمانتھا مورٹ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ’’ افغانستان میں تعلیم کی فراہمی کے لئے کلیدی ادارے کے طور پر یونیسیف، طالبان کی وزارت تعلیم کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے اور وزارت کی جانب سے اس وقت تک تمام کلاسز جاری رکھنے کے وعدے کو سراہتا ہے جب تک کہ یہ بات چیت جاری رہتی ہے۔‘‘

مورٹ نے کہا کہ ’’ بچوں کی تعلیم میں حائل رکاوٹ کو کم سے کم کرنے کے لیےیہ ضروری ہے کہ قومی این جی اوز کو کوئی بھی ذمے داری ایک ٹھوس حکمت عملی کے ساتھ دی جائے اور اس میں بھرپور جائزہ اور صلاحیتوں کی نشوونما شامل کی جائے۔‘‘

طالبان کے ترجمان نے اس حوالے سے ردعمل کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ وزارت تعلیم نے عوامی سطح پر اس پالیسی کی تصدیق بھی نہیں کی۔

طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے مطابق اسلامی قانون کی کڑی تشریح کرتے ہوئے، لڑکیوں کے لیے بیشتر ثانوی اسکولوں کو بند کر دیا ہے، طالبات کو یونیورسٹیوں میں جانے سے روک دیا ہےاور امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی بہت سی افغان خواتین کو کام کرنے سے بھی منع کر دیا ہے۔

ملک میں تعلیمی منصوبوں میں بین الاقوامی تنظیموں کا حصہ بہت زیادہ ہے اور یونیسیف نے طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ کمیونٹی پر مبنی کلاسز جاری رکھیں گے ۔

دوفلاحی ذرائع نے رواں ماہ خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ امدادی اداروں کو بتا دیا گیا ہے کہ صوبائی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران ملک میں جاری تعلیمی منصوبوں میں بین الاقوامی تنظیموں کی شمولیت کو روک دیں۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام پیچھے کی طرف لے جانے والا خوفناک قدم ہوگا۔

یونیسیف کے تحت کمیونٹی پر مبنی بہت سی کلاسز کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں تین لاکھ لڑکیاں (تعلیم حاصل کرتی ہیں ) جن میں سے بیشتر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہوتا ہے۔

افغان سنٹرل بینک کے طالبان گورنر کی چینی سفیر سے ملاقات

تعلیمی شعبے کی طرح افغانستان میں طالبان کے زیرِ کنٹرول مالیاتی ادارے بھی بے حد متاثر ہوئے ہیں۔ بینکنگ کا نظام پابندیوں ، مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور ملک کا بینکنگ سیکٹر عالمی مالیاتی نظام سے بھی الگ ہو چکا ہے۔

افغانستان سنٹرل بینک
افغانستان سنٹرل بینک

افغان سنٹرل بینک کے ترجمان نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ بینک کے قائم مقام گورنر نے رواں ہفتے چین کے سفیر سے ملاقات کی اور بینکاری تعلقات اور کاروباری امور پر بات چیت کی ہے ۔

چین افغانستان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں رکھتا لیکن طالبان کے 2021میں ملک پر قبضے کے بعد بھی اس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

بیجنگ نے حال ہی میں اپنے اس ہمسایہ ملک میں اقتصادی طور پر دلچسپی کا عندیہ دیا ہے اور اگرچہ چین کے کچھ کاروباری منتظمین نے سیکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں اور خاص طور پر کان کنی کے شعبے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔

بینک کے ترجمان حسیب اللہ نوری نے رائٹرز کو بتایا کہ ’’اس ملاقات میں معیشت، بینکنگ تعلقات، کاروبار اور کچھ متعلقہ موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔‘‘

انہوں نے مزید بتایاکہ’’ کابل میں یہ ملاقات سفیر وانگ یو اور قائم مقام گورنر ملا ہدایت اللہ بدری کے درمیان جمعرات کو ہوئی ہے ۔

چین کی وزارت خارجہ نے اس بارے میں ردعمل کی درخواست کا فوری طور پرجواب نہیں دیا۔ہدایت اللہ بدری طالبان کی ایک سینئر شخصیت ہیں اور انہوں نے مارچ میں قائم مقام وزیر خزانہ کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد سنٹرل بینک کے قائم مقام سربراہ کا منصب سنبھالا ہے ۔

ا ن خبروں کی تفصیلات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں

XS
SM
MD
LG