اقوام متحدہ کے عراق کے لیے اعلیٰ ترین سفارت کار نے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک ’کیمپ اشرف‘ کو بند نا کیا جائے جہاں ایران سے منحرف ہونے والے 3,000 سے زائد باشندے مقیم ہیں۔
مارٹن کابلر نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اس کیمپ میں مقیم افراد کی مشکلات کا اطمینان بخش حل تلاش کرنے کے لیے عالمی تنظیم عراقی حکومت سے رابطے میں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ معاملہ باعث تشویش ہے اور 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن تک صورت حال کو مکمل طور پر حل نہیں کیا جا سکتا۔
کیمپ اشرف ایران کے اہم مسلح اپوزیشن گروپ پیپلز مجاہدین آرگینائزیشن آف ایران یا مجاہدینِ خلق کا ایک مرکز ہے۔ امریکہ کا ماننا ہے کہ یہ گروپ ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس نے 2009ء میں کیمپ کے حفاظتی انتظامات کی ذمہ داری عراق کے حوالے کر دی تھی۔
رواں سال کیمپ اشرف میں عراقی سکیورٹی فورسز کی کارروائی پر بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عہدے دار ناوی پِلے کے مطابق اس کارروائی میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بغداد اور تحران نے ایک دوسرے کو مطلوب جرائم پیشہ عناصر کی ملک بدری کے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔