بھارت نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خطاب کے جواب میں، جس میں انھوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر بھارت کی مذمت کی گئی تھی، پاکستان کو ’’ٹیررستان‘‘، یعنی ’دہشت گرد سرزمین‘، قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں بھارت کی فرسٹ سکریٹری اینم گمبھیر نے ایک بیان میں الزام عاید کیا کہ ’’پاکستان دہشت گردی کا مترادف بن گیا ہے، جہاں عالمی دہشت گردی کی صنعت پنپ رہی ہے اور اس کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس معاملے میں اس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے‘‘۔
انھوں نے جماعت الدعویٰ کے سربراہ حافظ سعید کو ایک سیاسی لیڈر کے طور پر جواز حاصل کرنے کی اجازت دینے پر بھی پاکستان پر تنقید کی۔ خیال رہے کہ جماعت الدعویٰ کے ایک امیدوار نے لاہور کے حالیہ ضمنی انتخاب میں حصہ لیا تھا اور وہ تیسرے نمبر پر آیا تھا۔ بھارت حافظ سعید کو ممبئی حملوں کا ذمے دار قرار دیتا ہے اور ان کے خلاف کارروائی کا مسلسل مطالبہ کرتا آیا ہے۔
اینم گمبھیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ، بقول ان کے، ’’پاکستان کی طرف سے جاری سرحد پار کی دہشت گردی بھارت کی علاقائی سالمیت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی‘‘۔
انھوں نے کشمیر کے بارے میں کہا کہ ’’پاکستان کو یہ تسلیم کر لینا چاہیے کہ وہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ کہ دنیا کو پاکستان سے انسانی حقوق کے احترام کا سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں‘‘۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جس ملک نے اسامہ بن لادن اور ملا عمر کو پناہ دی وہ آج خود دہشت گردی کا شکار ہونے کی بات کرتا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ’’طاقت کے بے تحاشہ استعمال‘‘ کا الزام عاید کیا اور عالمی برادری سے وادی کی صورت حال کی تحقیقات کرانے کی اپیل کی۔ انھوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کا ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کی اپیل کی۔
پاکستانی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’پاکستان نے تحمل سے کام لیا ہے۔ لیکن اگر بھارت‘‘، ان کے الفاظ میں، ’’پاکستان کے خلاف محدود جنگ کے اپنے نظریے کے تحت لائن آف کنٹرول کو عبور کرتا ہے تو پاکستان اس کا سخت جواب دے گا‘‘۔
انھوں نے الزام عاید کیا کہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جو کہ، بقول ان کے، جنگی جرم ہے اور جنیوا کنونشن کے منافی ہے۔ انھوں نے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت نہ دینے پر بھی بھارت کی مذمت کی۔