اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے کرونا وائرس کے باعث پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین میں امدادی رقوم کی تقسیم کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت یو این ایچ سی آر حکومتِ پاکستان کے تعاون سے کرونا کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی معاشی مشکلات کا سامنے کرونے والے 36 ہزار افغان مہاجرین گھرانوں کی مالی مدد کرے گا۔
یہ امدادی رقوم پاکستان پوسٹ کے ذریعے افغان مہاجرین تک پہنچا ئی جائے گی ۔اس مقصد کے لیے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران اقوا م متحدہ کے پاکستان میں نائب نمائندے آئن ہال اور پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل اخلاق احمد نے افغان مہاجرین کو ہنگامی امداد کی پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم کرنے کے معاہدے پر دستخظ کیے۔
اس موقع پر پاکستان کے ریاستی و سرحدی امور کے وفاقی وزیر صاحبزادہ محمود سلطان بھی موجود تھے۔
یو این ایچ سی آر کے مطابق پروگرام کے تحت پاکستان میں مقیم مالی طور پر غیر مستحکم افغان مہاجرین کو فی کنبہ 12 ہزار پاکستانی روپے فراہم کیے جائیں گے۔
یہ رقم پاکستان کے محکمہ ڈاک کے ذریعے پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم 36 ہزار افغان گھرانوں کو تقسیم کی جائے گی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق ان تمام مستحق افغان خاندانوں کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔
اس کے لیے پاکستان پوسٹ کی طرف سے ہر اہل افغان مہاجر خاندان کے سربراہ کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے پیغام موصول ہو گا۔
یہ پیغام براہ راست پاکستان پوسٹ کی طرف سے کیا جائے گا۔ اس ایس ایم ایس میں ایک حوالہ نمبر اور پوسٹ آفس کا پتہ ہو گا جہاں سے یہ امداد حاصل کی جا سکے گی۔
کسی دقت کی صورت میں پاکستان میں ادارہ برائے افغان مہاجرین کی ہیلپ لائن سے رابطہ کیا جا سکے گا جس کا نمبر بھی ایس ایم ایس میں موجود ہو گا۔
یہ امدادی رقم صرف متعلہ پوسٹ آفس سے لی جا سکتی ہے جس کا نام اور پتہ ایس ایم ایس میں درج ہو گا۔
مستحق اور اہل افغان مہاجر خاندان یہ رقم آئندہ ایک ماہ کے دوران حاصل کر سکے گا۔ یہ رقم حاصل کرنے کے لیے پی او آر (پروف آف رجسٹریشن) کارڈ یا یو این ایچ سی آر کی فراہم کردہ اصل دستاویز دکھانا لازمی ہو گا۔
یواین ایچ سی آر کے ترجمان قیصر آفریدی نے تقریب کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 ہزار پاکستانی روپے کی نقد رقم آئندہ چار ماہ کے دوران صرف مستحق افغان مہاجر کنبے کو فراہم کی جائے گی۔
ان کے بقول ان مستحق مہاجرین گھرانوں کا ڈیٹا افغان کمشنر اور یو ایچ سی آر نے افغان مہاجرین کے نمائندوں کی معاونت سے حاصل کیا ہے۔
قیصر آفریدی کا کہنا تھا کہ فی الحال 36 ہزار گھرانوں میں یہ رقم تقسیم کی جائے گی۔ لیکن مزید فنڈز کی دستیابی کی صورت میں امدادی رقوم کا دائرہ کار بڑھایا بھی جا سکے گا۔
پاکستان میں لگ بھگ 28 لاکھ اندارج اور غیر اندارج شدہ افغان مہاجرین مقیم ہیں۔ پاکستانی حکام کے بقول ان میں سے 68 فی صد کیمپوں سے باہر جبکہ 32 فی صد کیمپوں میں مقیم ہیں۔
کیمپوں میں مقیم افغان مہاجرین میں سے 80 فی صد ایسے ہیں جو روزانہ کی اجرت پر کام کرتے ہیں۔
افغان مہاجرین کا یہ وہ طبقہ ہے جو کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران معاشی سرگرمیاں معطل ہونے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
یادر ہے کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے لاکھوں افغان مہاجیرن کی میزبانی کرتا آرہا ہے اور کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے انہیں بھی ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر محمود سلطان نے کہا کہ اس صورتحال میں افغان مہاجرین کو اپنے آپ کو الگ تھلگ خیال نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے بقول افغان مہاجرین پاکستان کے لیے اتنے ہی اہم اور عزیز ہے جتنے وہ 40 سال پہلے تھے اور پاکستان اپنے وسائل سے ان کی دیکھ بھال کرتا آرہا ہے۔