رسائی کے لنکس

جی سیون پناہ گزین بچوں کو تحفظ فراہم کرے، یونیسیف


آکسفام کے سرگرم کارکن جی سیون ملکوں کے سربراہوں کے ماسک پہنے مظاہرہ کررہے ہیں، 26 مئی 2017
آکسفام کے سرگرم کارکن جی سیون ملکوں کے سربراہوں کے ماسک پہنے مظاہرہ کررہے ہیں، 26 مئی 2017

یونیسیف کے مطابق 45 ہزار سے زیادہ لوگ، جن میں کسی سر پرست کے بغیر تنہا سفر کرنے والے لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار بچے شامل ہیں، سمندری راستے سے اٹلی پہنچ چکے ہیں ۔ یہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ تعداد ہے ۔

اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادار ے نے سسلی کے شہر تورمانیا میں ترقیاتی ملکوں کی کانفرنس جی سیون میں شرکت کرنے والے راہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں او تارکین وطن کے بچوں کے تحفظ کے لیے ایک عملی منصوبے پر عمل کریں ۔ یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال شمالی افریقہ سے اٹلی جانے والے بحیرہ روم کے راستوں پر کم از کم 2 سو پناہ گزین بچے ہلاک ہو ئے جن کی اکثریت کا تعلق سب صحارا افریقہ سے تھا۔

سن 2017 کے شروع کے اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد یورپ پہنچنے کے لیے وسطی بحیرہ روم کے خطرناک راستے استعمال کر رہی ہے ۔ یونیسیف کے مطابق 45 ہزار سے زیادہ لوگ، جن میں کسی سر پرست کے بغیر تنہا سفر کرنے والے لگ بھگ ساڑھے پانچ ہزار بچے شامل ہیں، سمندری راستے سے اٹلی پہنچ چکے ہیں ۔ یہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ تعداد ہے۔

سسلی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے یونیسیف کے ڈپٹی ڈائریکٹر جسٹن فورسیتھ نے کہا کہ اٹلی پہنچنے کے دوران بہت سے بچے، ہلاک ہو رہے ہیں اور ہر روز فی الواقع ایک سے زیادہ بچے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اور جو وہاں پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، وہ سفر سے قبل اور دوران فاقوں ، مار پیٹ اور غلاموں جیسی صور تحال کا سامنا کرتے ہیں۔

جسٹن کہتے ہیں کہ گذشتہ تین روز میں اطالوی بندر گاہ لیمپیڈوسا پر پہنچنے والے جن تنہا بچوں نے کسی ڈاکٹر سے بات کی انہوں نے ان بچوں کو کشتیوں پر لانے والے انسانی اسمگلروں کی خوفناک تصویر پیش کی۔

اریٹیریا کی ایک نوجوان لڑکی بہت خوفزدہ تھی جسے سفر سے قبل اور دوران سفر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ایک نوجوان لڑکا ایسا تھا جس کے جسم پر مارپیٹ کے نمایاں نشان تھے۔

یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 2008 اور 2016 کے درمیان یورپ میں پناہ کی تلاش میں آنے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ تعداد ہر پانچ میں سے ایک کی شرح کے مقابلے میں بڑھ کر ہر تین میں سے ایک ہو گئی ۔ زیادہ تر پناہ گزین اریڑیریا ، گیمبیا ، نائیجیریا ، مصر اور گنی سے آتے ہیں ۔ اطالوی صدارت میں ہونے والی جی سیون کا نفرنس میں اس سال ترک وطن کے مسئلے کو ایک ترجيج کے طور پر شامل کیا جا رہا ہے۔

مسٹر جسٹن کہتے ہیں کہ اگر راہنماؤں کے درمیان تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے کے بحران پر کوئی اتفا ق نہ ہو سکا تو بھی یہ توقع ہے کہ وہ ان بچوں کی مد د کے لیے عملی طور پر کچھ کرنے پر ضرور متفق ہو جائیں گے کیونکہ اس مسئلے کا سب سے زیادہ کمزور اور بے یار و مدد گار حصہ ہیں۔

یونیسیف کےمل درآمد سے متعلق چھ نکاتی ایجنڈے میں پناہ گزین اور تارکین وطن بچوں کو زیادتی اور تشدد سے تحفظ دینے، ان کی حراست کے خاتمے اور خاندانوں کو اکٹھا رکھنے کی ایک اپیل شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG