امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو ایک ایسا "خوش حال ملک دیکھنے کا خواہاں ہے جو علاقائی استحکام و سلامتی کے لیے مثبت کردار ادا کرے۔"
محکمۂ خارجہ کے معاون ترجمان رابرٹ پلاڈینو نے یہ بات منگل کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق حالیہ بیان پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
مائیک پومپیو نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں امریکی سلامتی کو درپیش پانچ بڑے خطرات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے غلط ہاتھوں میں جانے کا خدشہ ان میں سے ایک ہے۔
منگل کو بریفنگ کے دوران محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جوہری اسلحے کا پھیلاؤ امریکی کی قومی سلامتی کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات ہے۔
اسی لیے ترجمان کے بقول یہ قطعی طور پر ایسا معاملہ ہے جس کے بارے میں (امریکی انتظامیہ) اکثر غور کرتی ہے کیونکہ (جوہری پھیلاؤ) کی وجہ سے پیدا ہونے والے اثرات بہت زیادہ ہو سکتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے اول ترجیح ہے۔
پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق امریکہ کے وزیرِ خارجہ کے حالیہ بیان پر تاحال پاکستان کے دفترِ خارجہ سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
لیکن اسلام آباد پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق بعض مغربی ممالک کے تحفظات کو مسترد کرتا آیا ہے۔
پاکستانی حکام کا مؤقف رہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی معیار اور قوائد و ضوابط کی پاسداری کر رہا ہے۔
بریفنگ کے دوران امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں نتائج حاصل کرکے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کو بحال کرنا ہوگا۔
افغان تنازع کے حل کے لیے جاری کوششوں میں پاکستان کے کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں بات چیت کے ذریعے تصفیے کی کوششوں میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور اسلام آباد کے کردار پر امریکہ پاکستان کا شکر گزار ہے۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو بہت اچھے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد پاکستان کی قیادت سے ملاقات کریں گے۔
بعض مصرین امریکی صدر اور دیگر حکام کے پاکستان کے ساتھ تعلقات سے متعلق بیانات کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ بیانات اس بات کا مظہر ہیں کہ امریکہ افغان عمل کے لیے کی جانے والی پاکستانی کوششوں کا معترف ہے۔
لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ تعلقات کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے ابھی اسلام آباد اور واشنگٹن کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔