اقوام متحدہ کی غزہ میں امدادی ایجنسی کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے اقوام عالم سے غزہ میں پناہ گزینوں کے لیے خوراک، پانی اور دیگر اخراجات کے لیے 104 ملین ڈالر کی فوری امداد کی اپیل کی ہے۔
یونائٹڈ نیشنز ریلیف اینڈ ورکز ایجنسی فار پیلسٹائن ریفیوجیز ان دی نئیر ایسٹ (یو این ڈبلیو آر اے) کے ترجمان نے بذریعہ فون وائس آف امریکہ کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد صورت حال گھمبیر ہو چکی ہے۔ غزہ کی دو ملین کے لگ بھگ آبادی میں سے پانچ لاکھ کے قریب افراد آئی ڈی پیز بن چکے ہیں۔
انہوں بتایا کہ ایجنسی کے سکولوں اور ہسپتالوں کو شیلٹرز میں بدل دیا گیا ہے۔ ان کے بقول ایجنسی کے پاس ڈیڑھ لاکھ کے قریب افراد کو پناہ دینے کی صلاحیت ہے لیکن اب تک ڈھائی لاکھ کے قریب افراد نے ان کے شیلٹرز میں پناہ لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسی پناہ گزینوں کو خوراک، پینے کا صاف پانی، بجلی، طبی اور نفسیاتی سہولیات فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان کے پاس خوراک اور پانی کی شدید قلت ہے اور غزہ میں مارکیٹ میں بھی خوراک نہیں مل رہی جب کہ ایجنسی کے پاس ایندھن بھی تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کے لیے کوریٖڈور کو فوری طور پر کھولا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری ایجنسی نے مصر، لبنان اور اسرائیل سے اس بارے میں بات کی ہے۔
رفاہ ٹرمینل کو انسانی امداد کے لیے کھولنے کے لیے بھی اپیل کی ہے، لیکن غزہ میں داخلے کے دونوں ٹرمینل فی الوقت بند ہیں۔
ترجمان عدنان ابو حسنہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ ان ٹرمینلز کو انسانی امداد کے لیے کھولا جائے گا، ورنہ ہم ایک آفت زدہ صورت حال کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ روزانہ اس سلسلے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ لیکن ابھی تک انہوں نے ایسی تمام تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایجنسی کے 12 امدادی کارکنان اب تک بمباری کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں، اور دیگر زخمی ہیں۔
ان کے بقول ایجنسی کی 20 سے زیادہ عمارتیں اب تک تباہ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ ان عمارتوں کی تباہی کا الزام اسرائیل پر نہیں ڈال رہے۔
ان عمارتوں کے آس پاس جب کسی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تو یہ عمارتیں بھی تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے مثال دی کہ ہمارا ہیڈ کوارٹر، جہاں آفس آف کمشنر جنرل بھی تھا، اس کے نذدیک ایک عمارت کو جب اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تو بمباری کے دوران وہ بھی تباہ ہوگیا۔
دوسری جانب جمعے کے روز اسرائیل کی حکومت نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف جاری جنگ کے دوران ضروری اشیا کی قلت سے بچنے کے لیے پینے کے پانی اور ملبوسات سمیت متعدد درآمدات کی شرائط میں نرمی کا اعلان کیا ہے۔
وزارت برائے معاشی امور نے کہا ہے کہ درآمد کنندگان ان اشیا کو درآمد کرتے وقت معمول کا معیارات کی شرائط والا سرٹیفکیٹ پیش کرنےسے مستثنی ہوں گے۔
عدنان ابو حسنہ کے ساتھ وائس آف امریکہ کے انٹرویو کے بعد غزہ میں صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے تمام شہریوں کو 24 گھنٹے کے اندر جنوبی حصے میں منتقل ہونے کا حکم دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل نے متوقع زمینی کارروائی سے قبل۔ غزہ کی سرحد کے قریب ٹینک جمع کرنا شروع کر دیے ہیں۔
اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں غزہ شہر میں اہم کام انجام دے گی اور اگلا اعلان ہونے کے بعد ہی شہری واپس آ سکیں گے۔
اسرائیل کی جانب سے 23 لاکھ آبادی والے علاقے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اس جوابی کارروائی کے دوران اب تک وہاں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس کے جنگجوؤں نے گزشتہ ہفتے سرحد پار کرکے اسرائیل کے قصبوں پر حملہ کیا تھا جس میں سینکڑوں شہری ہلاک ہوئے تھے۔ حماس نے تقریبا 150 اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنالیا تھا۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر مکمل ناکہ بندی نافذ کردی ہے اور کہا ہے کہ وہ حماس کے اہداف پر گولہ باری کر رہا ہے۔ اس بمباری میں سینکڑوں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق خوراک اور دوسری ضروریات زندگی کی کمی سے غزہ کی پٹی میں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
فورم