اوباما انتظامیہ نے کیوبا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلے میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی بنیادوں پر کشتی رانی کی سروس بحال کر دی ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے اس سلسلے میں چار کمپنیوں کو لائسنس جاری کر دیے ہیں جو کہ فلوریڈا کے جنوبی ساحل سے ہوانا کے درمیان 150 کلومیٹر مسافت کے لیے مسافروں کی آمدورفت اور سامان کی نقل و حمل کر سکیں گی۔ ان میں سے تین کمپنیاں فلوریڈا میں قائم ہیں۔
دریں اثناء امریکہ میں قائم فضائی کمپنی "جیٹ بلیو" نے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جولائی سے نیویارک اور ہوانا کے درمیان خصوصی پروازیں شروع کرنے جا رہی ہے۔
امریکہ اور کیوبا کے درمیان 1959ء سے قبل معمول کے مطابق فیری سروس چلا کرتی تھی لیکن پھر فیدل کاسترو کی قیادت میں آنے والے کمیونسٹ انقلاب کے نتیجے میں آمر فولغیسیو باتیستا کی حکومت کے خاتمے کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔
کیوبا جانے والے شہریوں کو مخصوص قواعد وضوابط کے تحت ہی جانے کی اجازت دی جاتی رہی۔ ان اصولوں کا اطلاق تعلیمی اور تقافتی دورے پر جانے والے لوگوں پر بھی ہوتا تھا۔
گزشتہ دسمبر میں تقریباً پانچ دہائیوں کے بعد صدر اوباما اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے دو طرفہ سفارتی تعلقات کی تجدید کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے واشنگٹن اور ہوانا کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں۔
اوباما اور کاسترو کے درمیان گزشتہ ماہ پاناما میں امریکی براعظم میں شامل ملکوں کی کانفرنس کے موقع پر براہ راست ملاقات ہوئی تھی۔
اس ملاقات کے کئی روز بعد صدر اوباما نے کہا تھا کہ وہ کیوبا کو ان ملکوں کی امریکی فہرست سے نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو "دہشت گردی کی معاونت" کرتے ہیں۔