ایک برطانوی خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو روکنے کے لیےبرطانیہ اورامریکہ کے درمیان آئندہ چند ماہ میں تیل کے محفوظ سرکاری ذخائر کے استعمال پراتفاق ہوگیا ہے۔
'رائٹرز' نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دی گئی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کے صدر براک اوباما اور برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے درمیان گزشتہ روز وہائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں بھی یہ معاملہ زیرِ غور آیا تھا۔
ایجنسی کے مطابق اعلیٰ ترین سطح پر گفتگو کے بعد امکان ہے کہ امریکہ جلد ہی برطانیہ سے اپنے سرکاری ذخائر میں موجود تیل منڈیوں کو فراہم کرنے کی باضابطہ درخواست کرے گا جس کا برطانیہ کی جانب سے مثبت جواب دیا جائے گا۔
'رائٹرز' نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ تاحال سرکاری ذخائر سے جاری کیے جانے والے تیل کی مقدار، وقت اور مدت کی تفصیلات طے نہیں کی گئی ہیں لیکن اس ضمن میں تفصیلی معاہدہ موسمِ گرما تک طے پانے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے جاپان سمیت دیگر ممالک سے بھی اس ضمن میں رابطہ کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ مختلف ممالک کی حکومتیں مشکل اور غیر یقینی حالات کی صورت میں استعمال کے لیے تیل کے محفوظ ذخائر رکھتی ہیں۔
ان ذخائر سے منڈیوں کو تیل کی فراہمی کا مقصد تیل کی عالمی قیمتوں کو قابو میں رکھنا ہے جن میں اضافے کے باعث امریکہ میں گیسولین کی قیمتیں پہلی ہی انتہائی بلند سطح پر جاپہنچی ہیں۔
امریکی صدر اوباما تیل اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کے متحمل نہیں ہوسکتے کیوں کہ انہیں اس برس نومبر میں دوبارہ انتخاب کا مرحلہ درپیش ہے۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے باعث امریکی رائے دہندگان کی اکثریت امریکی صدر سے ناخوش ہے۔
دریں اثنا، وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے منڈیوں کو سرکاری ذخائر سے تیل کی فراہمی کی اطلاعات کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں تاحال کوئی معاہدہ یا نظام الاوقات طے نہیں پایا ہے۔
لیکن ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ صدر اوباما اور وزیراعظم کیمرون کے درمیان ہونے والی ملاقات میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا معاملہ زیرِ بحث آیا تھا۔
دریں اثنا، برطانوی وزیرِاعظم کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ملاقات میں تیل کی فراہمی کے معاملے پر گفتگو کی ہے لیکن ترجمان کے بقول اس ضمن میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
امریکی وزیرِ توانائی اسٹیون چو اور وزیرِ خزانہ ٹموتھی گیتھنر سمیت کئی اعلیٰ عہدیدار اپنے حالیہ بیانات میں یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ ایندھن کے بحران سے نبٹنے کے لیے محفوظ سرکاری ذخائر سے تیل کی فراہمی بھی حکومت کے زیرِ غور تجاویز میں شامل ہے۔