رسائی کے لنکس

امریکہ اور چین کے صدور کی ملاقات


صدر اوباما اور ان کے چینی ہم منصب
صدر اوباما اور ان کے چینی ہم منصب

مسٹر اوباما نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک سائبر سکیورٹی سمیت مختلف معاملات پر مل کر کام کریں گے۔

امریکہ اور چین کے صدور نے جمعہ کو دیر گئے کیلیفورنیا میں دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا ہے جس کا مقصد دنیا کی ان دو بڑی اقتصادی قوتوں کے درمیان پیچیدہ اور بعض اوقات کشیدہ رہنے والے تعلقات میں نئی جہت کا آغاز کرنا ہے۔

امریکی صدر براک اوباما اور ان کے چینی ہم منصب ژی جنپنگ کے درمیان لاس اینجلس کے قریب سنی لینڈ میں غیر رسمی بات کا آغاز ہوا۔ مسٹر ژی کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔

مسٹر اوباما نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک سائبر سکیورٹی سمیت مختلف معاملات پر مل کر کام کریں گے۔ حالیہ دنوں میں سامنے آنے والی اطلاعات میں چین میں مقیم اداروں پر امریکی عسکری اور تجارتی رازوں کی چوری اور جاسوسی کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں۔

چین کے صدر نے بھی اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک اچھے تعلقات کا ایک نمونہ پیش کر سکتے ہیں۔

توقع ہے کہ دونوں رہنما کے درمیان امریکی اداروں کے معلومات پر مبینہ چینی سائبر حملوں پر تبادلہ خیال کے علاوہ ایشیا پیسفک خطے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی مصروفیات اور امریکی منڈیوں تک چینی مصنوعات کی رسائی میں آسانی پیدا کرنے جیسے امور زیر غور آئیں گے۔

علاوہ ازیں شمالی کوریا کا جوہری پروگرام بھی بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہوگا۔

شمالی کوریا امداد اور تجارت کے لیے بڑی حد تک چین پر انحصار کرتا ہے۔ بیجنگ پیانگ یانگ کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ہوئے ہے لیکن شمالی کوریا کی طرف سے بلند آہنگی اشتعال انگیز بیانات اور جوہری تجربہ چین کی پریشانی میں بھی اضافے کا باعث بنا ہے۔

صدر ژی نے شمالی کوریا کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری تخفیف اسلحہ کے لیے بات چیت کی میز پر واپس آئیں۔

چین کے صدر جمعرات کو کیلیفورنیا پہنچے تھے۔ اس سے قبل وہ میکسیکو، کوسٹا ریکا اور ٹرینیڈاڈ کا دورہ کر چکے تھے۔ اوباما انتظامیہ میں شامل حکام کا کہنا ہے کہ غیر رسمی بات چیت سے بلا تکلف مذاکرات کا موقع ملے گا۔
XS
SM
MD
LG