امریکہ میں محکمہء صحت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تمباکونوشی کے مضرِ صحت خطرات سے آگہی کے باوجود ہر پانچ بالغ امریکیوں میں سے ایک سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہے ۔
ان اعداد و شمار کا ذکر اٹلانٹا میں قائم ’ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈپری وینشن‘ ( Centers for Disease Control and Prevention)نے اپنی ایک نئی جائزہ رپورٹ میں کیا ہے جس کا اجراء منگل کو کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور خط ِغربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی 30 فیصد آبادی بھی اس عادت کو اپنا رہی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کا دھواں سگریٹ نوشی نہ کرنے والے نو کروڑ سے زائد امریکیوں کی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے کیوں کہ ان کے جسموں کے اندر سگریٹ کے دھویں سے پیدا ہونے والے زہریلے کیمیائی اجزا ء پائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایسے بچوں میں سگریٹ نوشی شروع کرنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جن کے والدین اس عادت میں مبتلا ہوں۔ لیکن جو بچے ایسے ماحول میں پروان چڑھتے ہیں جہاں سگریٹ نوشی کے خلاف جامع قوانین موجود ہیں اُن میں اس عادت کو اپنانے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
صحت سے متعلق اس امریکی ادارے کے سربراہ تھامس فریڈن کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی اب بھی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے، جس کا سدِباب ممکن ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشوں سے ایسے افراد کو تحفظ دینے کے ریاستی قوانین جو اس عادت میں مبتلا نہیں، سگریٹ کے مہنگے دام اور جارحانہ اشتہاری مہم امریکہ میں سگریٹ نوشوں کی تعداد کم کرنے میں مدد گا ر ثابت ہو رہے ہیں۔
سی ڈی سی پی کا کہنا ہے کہ 2009 ء میں ریاست Utah میں بالغ سگریٹ نوشوں کی تعداد سب سے کم تھی جب کہ دوسر ا نمبر ریاست کیلی فورنیا کا تھا جہاں تمباکو کے خلاف ایک جامع اور طویل المدتی پروگرام پر عمل درآمد کیا گیا۔ اس منصوبے کی مدد سے کیلی فورنیا میں 1998ء سے 2006 ء کے دوران سگریٹ نوشی میں چالیس فیصد کمی واقع ہوئی۔