امریکہ نے اسد کی شامی حکومت کی جانب سے اتوار کے روز دمشق کے مضافات میں دوما کےمقام پر کیے گئے مہلک فضائی حملوں کی ’شدید ترین الفاظ میں مذمت‘ کی ہے، جِن میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
ایک بیان میں امریکی محکمہٴخارجہ کے ترجمان، جان کِربی نے کہا ہے کہ ’اسد حکومت کی شام کے شہریوں پر سفاکانہ حملوں کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ متعدد اسکول، مساجد، مارکیٹ اور اسپتال تباہ ہوئے ہیں‘۔
ترجمان نے کہا ہےکہ اتوار کے روز کے فضائی حملوں سے پہلے ’مارکیٹوں اور طبی تنصیبات پر کیے گئے حالیہ حملوں سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ اسد حکومت کو انسانی جانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے‘۔
بقول ترجمان، ’جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ اسد شام کے عوام کا حق حکمرانی کھو چکے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’امریکہ اپنے ساجھے داروں سے مل کر حقیقی مذاکرات کے ذریعے اسد کے بعد والے سیاسی عبوری دور پر کام کر رہا ہے، جس کی مدد سے اس طرح کے حملوں کا خاتمہ ہو سکے اور ایسے مستقبل کی جانب بڑھا جائے جس سے شامی عوام کی آزادی اور توقیر کے تقاضوں پر مبنی خواہشات پوری ہو سکیں‘۔
اتوار کے روز شامی فوج کے ایک ذریعے نے اخباری ذرائع کو بتایا تھا کہ فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے دوما اور اس کے نزدیک واقع قصبے ہراسطہ میں باغی تنظیم 'اسلام آرمی' کے مراکز کو نشانہ بنایا۔ شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں اور مقامی رہائشیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج کے طیاروں نے اتوار کو دمشق سے 15 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع قصبے دوما کے ایک بازار پر بمباری کی۔
لندن میں قائم شامی حزبِ اختلاف کی حامی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق شامی طیاروں نے بازار پر دو بار بمباری کی۔ آبزرویٹری کے مطابق شامی طیاروں نے پہلے حملے میں بازار پر کم از کم 10 بم گرائے اور جب امدادی کارکن اور لوگ ملبے میں دبے افراد کی مدد کے لیے وہاں پہنچے تو طیاروں نے دوسری بار علاقے پر بمباری کی۔