رسائی کے لنکس

آئی سی سی کا ’ابتدائی چھان بین‘ کا فیصلہ، امریکہ کی مذمت


ترجمان محکمہٴخارجہ
ترجمان محکمہٴخارجہ

محکمہٴخارجہ کے ترجمان کے مطابق، دونوں فریق کے درمیان اختلافات کو براہِ راست مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے، نہ کہ کسی فریق کے یکطرفہ اقدام سے

اسرائیل کے بعد امریکہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی مذمت کی ہے، جِس نے فلسطینیوں کے خلاف ممکنہ جنگی جرائم کی شکایت کی ابتدائی چھان شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی محکمہٴخارجہ کے ترجمان، جیف رتھکے نے جمعے کے دِن ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک ’المناک ماجرا‘ ہے کہ اسرائیل جس نے اپنی شہری آبادی اور اپنے مضافات پر داغے گئے دہشت گرد راکیٹ حملے برداشت کیے ہیں،’ آئی سی سی‘ اُسی کے خلاف تفتیش کی جا رہی ہے۔

جس ابتدائی چھان بین کا جمعے کے روز اعلان کیا گیا وہ تفتیش نہیں ہے۔ تاہم، ممکنہ جرائم اور دائرہ کار سے متعلق نقطہ نظر سے اطلاعات کو دیکھ رہی ہے، تاکہ یہ طے کیا جا سکے آیا مکمل تفتیش ضروری ہے۔

آئی سی سی کی وکیل استغاثہ، فتو بینسوا نے کہا ہے کہ اُن کا دفتر مکمل آزادی کے ساتھ اور منصفانہ طور پر اس معاملے کا جائزہ لے گا۔

رتھکے نے کہا ہے کہ امریکہ آئی سی سی کےاستغاثے کےاِس اقدام کی ’سختی سے‘ مخالفت کرتا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ دونوں فریق کے درمیان اختلافات کو براہِ راست مذاکرات سے حل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ کسی فریق کے یکطرفہ اقدام سے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے آئی سی کے فیصلے کو ’اہانت آمیز‘ قرار دیا ہے، کیونکہ فلسطینی اتھارٹی، بقول اُن کے، حماس کے ساتھ تعاون کرتی ہے، جو ایک دہشت گرد گروہ ہے جو جنگی جرائم کرتا ہے۔ اس کے برعکس، اسرائیل دہشت گردی سے نبردآزما ہے، پھر بھی بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتا ہے اور اُس کا نظام ِانصاف منصفانہ ہے۔

اگر مکمل چھان بین ہوتی ہے، تو اس سے اسرائیلی اور فلسطینی حکام کے خلاف الزامات کی چھان بین کے دروازے کھل جائیں گے۔

اس اعلان سے دو ہفتے قبل فلسطینی اتھارٹی نے ہیگ میں قائم عدالت، آئی سی سی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں کاغذات جمع کرائے تھے۔


اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر، ریاض منصور نے اس اقدام کو ’ایک اہم پیش رفت‘ قرار دیا ہے، جس کے ذریعے، بقول اُن کے، فلسطینی عوام کے خلاف جرائم پر انصاف میسر آسکے گا۔


XS
SM
MD
LG