رسائی کے لنکس

پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات پر زور


پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات پر زور
پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات پر زور

افغانستان اور پاکستان کے لیے صدر براک اوباما کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ پاکستان میں شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے سے افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

جمعہ کو نئی دہلی میں بھارتی سیکرٹری خارجہ نروپوما راؤ سے ایک تفصیلی ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں امریکی سفارت کار مارک گراس مین نے بتایا کہ امریکہ پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر شدت پسندوں کے مراکز کو تباہ کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے۔ ”ہر مرحلے پر مزید اقدامات کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔“

امریکی حکام کا موقف ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے موجود ہیں جنھیں افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج پر ہلاکت خیز حملوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں شمالی وزیرستان میں بھرپور فوجی آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے پاکستان پر دباؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ امریکی عہدے داروں کے بقول یہاں روپوش حقانی نیٹ ورک کے جنگجو افغانستان میں خصوصی طور پر امریکی فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

رواں ماہ امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ایڈمرل مائیک ملن نے الزام لگایا تھا کہ پاکستانی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے بعض اہلکاروں کے حقانی نیٹ ورک سے درینہ رابطے ہیں جن پر واشنگٹن کو انتہائی تشویش ہے۔ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے ان دعوں کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔

جمعہ کو نئی دہلی میں جب مارک گراس مین سے ایڈمرل ملن کے بیان سے متعلق سوال کیا گیا تو اُنھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ ”ہم پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے بہت کچھ کر رہے ہیں اور یہ کوششیں جاری رہیں گی۔“

بھارت کے دورے کے بعد خصوصی امریکی ایلچی پاکستان اور افغانستان کا بھی دورہ کریں گے۔

صدر براک اوباما نے گذشتہ سال ریچرڈ ہالبروک کی اچانک طبی موت کے بعد مارک گراس مین کو افغانستان اور پاکستان کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG