رسائی کے لنکس

افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کے متلاشی نہیں، امریکی ایلچی


بگرام ایئر بیس (فائل فوٹو)
بگرام ایئر بیس (فائل فوٹو)

افغانستان میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنے کے مبینہ امریکی ارادوں پر پاکستان کے خدشات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعلیٰ امریکی سفارت کار نے زور دے کر کہا کہ امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کا متلاشی نہیں ہے اس لیے پاکستانیوں کو اس سلسلے میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔

افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے مارک گروسمن نے کابل میں افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک بار پھر کہا ہے کہ اُن کا ملک افغانستان میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنے کا خواہاں نہیں ہے۔

اتوار کی شب افغان دارالحکومت کابل میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی ایلچی نے کہا کہ 2014ء میں سلامتی کی ذمہ داریوں کی قیادت افغانوں کو منتقل کرنے کے عمل کی تکمیل کے بعد امریکہ افغانستان کے ساتھ ایک طویل المدتی اسٹریٹیجک معاہدہ کرنا چاہتا ہے لیکن اس کا مطلب ملک میں مستقل امریکی فوجی اڈوں کا قیام نہیں ہے۔

گروسمن نے بتایا کہ وہ پیر کو اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ منگل کو افغانستان، پاکستان اور امریکہ کے اعلیٰ حکام کے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں تینوں ملکوں کے تعلقات اور افغانستان میں امن و مفاہمت کی کوششیں زیر بحث آئیں گی۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستانی خارجہ سیکرٹری سلمان بشیر کی میزبانی میں منعقد کیے جانے والے اس اجلاس میں افغان وفد نائب وزیر خارجہ کی قیادت میں شرکت کرے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں سبکدوش ہونے والے امریکی سفیر کارل آئیکن بیری اسلام آباد میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرت میں اُن کی معاونت کریں گے۔

ایڈمرل مائک ملن
ایڈمرل مائک ملن

امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف ایڈمرل مائک ملن کے آئی ایس آئی اور حقانی نیٹ ورک کے درمیان تعلقات کے متنازعہ بیان پر پوچھے گے سوال کا جواب دیتے ہوئے گروسمن نے کہا کہ ’’میں اس بیان میں اضافہ اور نہ ہی اس میں کمی کروں گا‘‘۔

اس موقع پر امریکی ایلچی نے کہا کہ لوگوں کے لیے اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا ایک شکار ہے۔ ’’ہزاروں پاکستانی شہری اور ہزاروں سکیورٹی اہلکار گذشتہ چند سالوں میں دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکہ انتھک کوشش کررہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر پاکستانی عوام پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کو شکست دی جاسکے۔ اور دہشت گردی کا شکار ہونے کے ناطے پاکستان کے لوگوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔‘‘

لیکن گروسمن نے کہا کہ اس بات کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ یہ پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی اُن پناہ گاہوں کا خاتمہ کرے جو لوگوں کو سرحد عبور کر کے افغانستان پر حملے کرنے میں معاونت کررہی ہیں۔

افغانستان میں مستقل فوجی اڈے قائم کرنے کے مبینہ امریکی ارادوں پر پاکستان کے خدشات کے
بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعلیٰ امریکی سفارت کار نے زور دے کر کہا کہ امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کا متلاشی نہیں ہے اس لیے پاکستانیوں کو اس سلسلے میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔

مارک گروسمن
مارک گروسمن

’’دراصل یہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ معاہدہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان ہے۔ اگرچہ علاقائی ملکوں کے ساتھ اس سلسلے میں مشاورت کرنے اور اُن کے خدشات کو سننے میں امریکہ کو خوشی ہوگی۔ لیکن آخر کار یہ معاملہ افغانستان اور امریکہ کے درمیان ہے اور میں نہیں سمجھتا کہ اس بارے میں ہم کسی بھی علاقائی قوت کے خدشات کا جواب دے سکتے ہیں خواہ وہ ایران ہو یا پاکستان، بھارت یا پھر روس کیونکہ یہ معاہدہ ایک مضبوط، خود مختار، خوشحال اور کامیاب افغانستان سے متعلق ہے اور یہی وہ چیزیں ہیں جس میں خطے کے ہر ملک کا مفاد ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG