رسائی کے لنکس

امریکی حکام کی دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے ملاقاتیں، خواتین کے حقوق کی بحالی پر زور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے ایک وفد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان میں طالبان حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران خواتین کے حقوق بحال کرنے پر زور دیا ہے۔

وفد نے افغانستان میں لوگوں کی گرفتاریوں، میڈیا پر پابندی اور مذہبی آزادیوں پر قدغن کا معاملہ بھی اٹھایا۔

امریکی وفد نے افغانستان میں انسانی بحران پر شدید خدشات کا اظہار کیا اور ملاقات کے دوران انسانی بنیادوں پر مدد کرنے والی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی اداروں کے ذریعے امداد کے لیے معاونت کا معاملہ زیرِ بحث لایا گیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکہ کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی تھامس ویسٹ، افغان خواتین لڑکیوں اورانسانی حقوق کے لیے امریکہ کی خصوصی ایلچی رینا امیری اور افغانستان کے لیے امریکی مشن کی سربراہ کیرن ڈیکر نے ان مذاکرات میں واشنگٹن کی نمائندگی کی۔

امریکہ کے جاری کردہ بیان میں مذاکرات میں شریک، برسرِ اقتدار طالبان کے نمائندوں کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ ان کے بارے کہا گیا ہے کہ وہ اعلیٰ مذاکرات کار یا’ پروفیشنل ٹیکنو کریٹ‘تھے۔ بیان میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ امریکہ کے مطالبات پر ان کا کیا ردِ عمل ہے۔

طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات میں افغانستان میں عبوری حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے افغان وفد کی قیادت کی اور اس وفد میں وزارتِ خزانہ اور مرکزی بینک کے نمائندے بھی شامل تھے۔

افغانستان میں 2001 میں شروع ہونے والی جنگ لگ بھگ 20 برس بعد اگست 2021 میں امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج کے انخلا کے بعد ختم ہوئی تھی ۔ اسی انخلا کے دوران طالبان نے افغانستان میں ایک بار پھر اسی طرح اپنی حکومت قائم کر لی تھی جس طرح دو دہائی قبل وہ طاقت کے زور پر اقتدار میں آئے تھے۔

طالبان نے دو برس قبل اقتدار میں آنے کے بعد اسلام کی اپنی تشریحات کے مطابق ضابطے لاگو کرنے شروع کیے۔ تاہم جنگ سے تباہ حال ملک میں غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے اور انسانی حقوق اور خواتین پر عائد پابندیوں سے انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

طالبان لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں جانے پر پابندی عائد کر چکے ہیں البتہ ان کو مدارس میں مذہبی تعلیم کے حصول کی اجازت ہے۔ خواتین کے پارکوں میں جانے پر بھی قدغن لگائی جا چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے جم خانے اور بیوٹی پارلر بھی بند کرا دیے گئے ہیں۔

خواتین کی این جی اوز یا اقوامِ متحدہ کے اداروں کے ساتھ کام پر بھی قدغنیں عائد کی گئی ہیں جب کہ سرکاری نوکری پر بھی پابندی ہے۔ البتہ جو خواتین سرکاری نوکری کر رہی تھیں انہیں گھر پر ہی تنخواہ کا اجرا کیا جا رہا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دوحہ میں دو روز تک جاری رہنے والی میٹنگز میں امریکی وفد نے طالبان حکام پر زور دیا کہ وہ ایسی پالیسیوں کو ترک کریں جس سے ملک میں انسانی حقوق کی صورتِ حال خراب ہو رہی ہے اور اس سے زیادہ تر خواتین، لڑکیاں اور دیگر طبقات متاثر ہو رہے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ اپنے ملک کے مستقبل اور حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے افغان عوام کی حمایت کرتا ہے۔

بیان میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ افغانستان میں قید امریکی شہریوں کو غیر مشروط طور پر فوری رہا کیا جائے۔

ملاقات میں طالبان نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی سرزمین امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

امریکی وفد نے تسلیم کیا ہےکہ افغانستان میں عام شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے دہشت گرد حملوں میں کمی آئی ہے جب کہ اس سیزن میں پوست کی کاشت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

افغانستان: کیا پوست کی کاشت بچوں کو نشے کا عادی بنا رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:56 0:00

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق 2020 سے قبل دنیا میں دستیاب 85 فی صدافیون کی ترسیل افغانستان سے ہوتی تھی۔ مغربی ممالک کا الزام تھا کہ طالبان اپنی جنگ جاری رکھنے کے لیے پوست کی کاشت سے فنڈنگ حاصل کر رہے تھے، جس سے افیون حاصل کی جاتی ہے۔ البتہ اگست 2021 میں جب طالبان برسرِ اقتدار آئے تو انہوں نے افغانستان میں پوست کی کاشت پر پابندی عائد کر دی تھی اور کئی علاقوں میں اس کی فصلیں بھی تلف کی گئی ہیں۔

قطر میں امریکہ کے وفد نے افغانستان کے مرکزی بینک کے عہدیداران اور افغان وزارتِ خزانہ کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق ان ملاقاتوں میں2023 میں افغانستان میں افراطِ زر میں کمی اور اس کی درآمدات اور برآمدات میں اضافے کو نوٹ کیا گیا۔

امریکہ نے افغانستان میں معاشی استحکام کے لیے تیکنیکی بنیادوں پر مذاکرات جلد شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG