امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے ٹیکس گوشوارے کا ریکارڈ جاری کیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ اُنھوں نے گذشتہ سال 34.2 شرح سے وفاقی ٹیکس ادا کیا، جب کہ ری پبیلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مالی ریکارڈ کا انکشاف کریں۔
کلنٹن اور اُن کے نائب صدارتی امیدوار ٹِم کین نے جمعے کے روز ادا کی گئی ٹیکس کے اعداد جاری کیے۔ 2015ء میں کین نے 20.3 فی صد کی شرح سے وفاقی ٹیکس ادا کیا۔
انتخابی مہم کی مشیر، جنیفر پلمیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کلنٹن اور کین ’’مالی شفافیت کا معیار قائم کیا ہے‘‘، اور ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ٹیکس کی دستاویز جاری کریں، جیسا کہ پچھلی چار دہائیوں سے تمام اہم صدارتی امیدوار کرتے آئے ہیں۔
ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ اُن کے مالی امور کی آڈٹ جاری ہے، اور جب تک یہ مکمل نہیں ہو جاتی، وہ ٹیکس کے اعداد جاری نہیں کریں گے۔
تاہم، کئی ماہ سے مالی امور کے ماہرین اس بات کی نشاندہی کرتے رہے ہیں کہ کوئی امر مانع نہیں ہے کہ آڈٹ کے دوران ذاتی ٹیکس کی اعداد جاری نہیں کی جاسکتیں۔
اِن ماہرین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جائیداد کے کاروباری حضرات کو کئی قسم کی ٹیکس کٹوتیاں حاصل ہوا کرتی ہیں، جس کی بنا پر عام شہری کی بنسبت ٹرمپ نے کم ٹیکس ادا کیا ہو؛ یا پھر شاید اُنھوں نے کوئی ٹیکس نہ دیا ہو۔
اسٹیون روزنتھل کا تعلق ’اربن بروکنگز ٹیکس پالیسی سینٹر‘ سے ہے۔ اُنھوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ اُنھوں نے کم یا بالکل ہی ٹیکس نہیں دیا۔ جائیداد کا شعبہ بڑی کٹوتیوں کے دعوے کرنے کے لیے بدنام ہے‘‘۔