مقامی حکام اور رہائشیوں کے مطابق امریکہ کے ایک مبینہ ڈرون حملے میں مشرقی افغانستان میں داعش کے کم از کم 17 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔ حملے سے کچھ دیر قبل ہی شدت پسند تنطیم نے اس علاقے میں سات افراد کے سر قلم کیے تھے۔
یہ واقعہ پاکستان کی سرحد کے قریب واقع ننگرہار صوبے کے ضلع اچین میں پیش آیا۔ خیال ہے کہ یہاں داعش نے اپنے مضبوط ٹھکانے قائم کر لیے ہیں۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عطا اللہ خوگیانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ داعش نے جن افراد کے سر قلم کیے ان میں چھ طالبان بھی شامل تھے۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ جب سر قلم کیے جا رہے تھے اس وقت ایک ڈرون نے علاقے میں میزائل فائر کیے جس سے داعش کے 17 جنگجو ہلاک ہو گئے جن میں کئی اہم کمانڈر بھی شامل تھے۔
ذرائع نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعہ کی نماز سے کچھ دیر بعد ہی مقامی دیہاتیوں کے سر قلم کیے گئے۔ ان افراد میں افغان نیشنل آرمی کا ایک جوان بھی شامل تھا۔ تاہم صوبائی گورنر کے ترجمان نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
مقامی حکام کے مطابق طالبان نے اس ہفتے اچین کے گرد دو اضلاع میں داعش کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے جن میں داعش کے درجنوں شدت پسند ہلاک ہوگئے یا اپنے ٹھانے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
افغانستان میں اپنے قدم جمانے کے بعد داعش نے اس سے قبل بھی لوگوں کے سر قلم کیے ہیں۔
بدھ کو قائم مقام افغان وزیر دفاع معصوم ستنکزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ حکومت نے ملک کے مشرقی حصہ میں داعش سے نمٹنے کے لیے ایک سپیشل فورس تشکیل دی ہے۔
داعش ننگرہار کے متعدد اضلاع میں متحرک رہی ہے جہاں اس نے سرکاری تنصیبات پر کئی حملے کیے ہیں۔
داعش کے شدت پسند صوبے میں طالبان کے ساتھ بھی شدید لڑائی میں مصروف رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان دو گروپوں کی لڑائی میں درجنوں جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔