امریکہ نے کہاہے کہ سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اس کی معیشت کی افزائش جنوری مارچ سہ ماہی کے مقابلے میں سست رہی ۔
حکومت نے جمعرات کو کہا کہ اپریل تا جون سہ ماہی میں امریکی معیشت کی شرح نمو ایک اعشاریہ تین فی صد رہی جو کہ اس سے پچھلی سہ ماہی کی شرح افزائش ایک اعشاریہ سات کے مقابلے میں کم تھی۔
معیشت سے متعلق ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران اہم مصنوعات کے امریکیوں کارخانوں کو ملنے والے آرڈرز میں نمایا ں کمی ہوئی ، جو صنعتی شعبے کی پیدوار میں ممکنہ کمی کی جانب اشارہ ہے۔
امریکی معیشت ، جس کا شمار دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طورپر کیا جاتا ہے، 2008 کی کسادبازاری سے نکلنے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے۔
1930 کے شدید معاشی بحران کے بعد 2008 کی سست روی کو سب سے بڑی کسادبازاری کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔
حالیہ صدراتی انتخابی مہم میں ملکی معیشت ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھر کرسامنے آئی ہے۔ کئی ووٹرصدر اوباما پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے معیشت کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے ۔
ان کے ری پبلیکن مدمقابل مٹ رامنی کا کہناہے کہ صدر اوباما کی معاشی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں اور اگر انہیں صدر منتخب کیا گیا تو وہ اگلے چار برسوں کے دوران وہ ایک کروڑ 20 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرسکتے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود رجسٹرڈ ووٹرز میں صدراوباما کے لیے پسندیدگی کی سطح 50 فی صد یا اس سے زیادہ ہے۔
حکومت نے جمعرات کو کہا کہ اپریل تا جون سہ ماہی میں امریکی معیشت کی شرح نمو ایک اعشاریہ تین فی صد رہی جو کہ اس سے پچھلی سہ ماہی کی شرح افزائش ایک اعشاریہ سات کے مقابلے میں کم تھی۔
معیشت سے متعلق ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے دوران اہم مصنوعات کے امریکیوں کارخانوں کو ملنے والے آرڈرز میں نمایا ں کمی ہوئی ، جو صنعتی شعبے کی پیدوار میں ممکنہ کمی کی جانب اشارہ ہے۔
امریکی معیشت ، جس کا شمار دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طورپر کیا جاتا ہے، 2008 کی کسادبازاری سے نکلنے کے لیے مسلسل کوشش کررہی ہے۔
1930 کے شدید معاشی بحران کے بعد 2008 کی سست روی کو سب سے بڑی کسادبازاری کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔
حالیہ صدراتی انتخابی مہم میں ملکی معیشت ایک بڑے مسئلے کے طور پر ابھر کرسامنے آئی ہے۔ کئی ووٹرصدر اوباما پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے معیشت کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کیے ۔
ان کے ری پبلیکن مدمقابل مٹ رامنی کا کہناہے کہ صدر اوباما کی معاشی پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں اور اگر انہیں صدر منتخب کیا گیا تو وہ اگلے چار برسوں کے دوران وہ ایک کروڑ 20 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرسکتے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود رجسٹرڈ ووٹرز میں صدراوباما کے لیے پسندیدگی کی سطح 50 فی صد یا اس سے زیادہ ہے۔