آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق اعلیٰ امریکی عہدے دار جان کیری نے اپنے چین کے دورے کے دوران کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک عالمی خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے اسے سفارتی مسائل سے الگ رکھنا چاہیے۔
انہوں نے چین کے نائب صدر ہان ژینگ سے ملاقات کے بعد بدھ کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان سے بات چیت تعمیری لیکن پیچیدہ تھی۔
انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان سفارتی مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کو دیگر معاملات سے ہٹ کر آزادنہ طور پر دیکھا جانا چاہیے ۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کے حل کے لیے دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کو اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
بیجنگ میں چین کی وسیع و عریض پارلیمنٹ کی عمارت کے ہال آف دی پیپل میں منعقدہ ایک اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ اہلیت اور صلاحیت موجود ہے کہ ہم آب و ہوا کی تبدیلی کے مسئلے کو حل کر سکیں۔
جان کیری اتوار کو ایک ایسے موقع پر بیجنگ پہنچے تھے جب شدید گرمی کی لہروں نے یورپ، ایشیا اور امریکہ کے کچھ حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا۔
بڑھتی ہوئی گرمی اور شدید تر ہوتے ہوئے موسم دنیا بھر کی حکومتوں کو یہ یاد دہائی کرا رہے ہیں کہ اس صورت حال سے نکلنے کے لیے کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی ضرورت ہے جو گلوبل وارمنگ کا بنیادی سبب ہے۔
اعلیٰ امریکی ایلچی کیری اس سے قبل دبئی میں آب وہوا سے متعلق سی او پی 28 کانفرنس میں چین کے اعلی سفارت کار وانگ پی اور وزیر اعظم لی چیانگ اور آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق چین کے سفارت کار ژی ژینوا سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
انہوں نے چین کے نائب صدر ہان سے کہا کہ آئندہ مہینوں میں ہمارے پاس سی او پی 28 کے حوالے سے اس مسئلے کے حل کی جانب بڑھے کا اہم موقع ہو گا۔
بان کا کہناتھا کہ کیری کی آب و ہوا کی تبدیلی کے امور پر تقرری کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان اس معاملے میں قریبی رابطے اور مذاکرات ہوئے ہیں جس ے دنیا کو ایک مثبت اشارہ ملا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق بات چیت اس وقت منقطع ہو گئی تھی جب گزشتہ سال اگست میں امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ چین تائیوان کو اپنے ملک کا ایک حصہ قرار دیتا ہے۔
( اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)