رسائی کے لنکس

برطانیہ، فرانس کی شامی اپوزیشن کو اسلحے کی فراہمی


اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’صدر اوباما اس بات کو واضح کرچکے ہیں کہ امریکہ اُن ممالک کے آڑے نہیں آئے گا جو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، چاہے وہ فرانس ہو، برطانیہ ہو یا کوئی اور ملک‘

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ برطانیہ اور فرانس کی طرف سے شامی صدر بشار الاسد سے لڑنے والے مخالفین کو ہتھیار فراہم کرنے کی کوششوں کی مخالفت نہیں کرتی۔

’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار، اسکاٹ اسٹیئرنس نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکہ پہلے ہی شامی اپوزیشن کو ہتھیار فراہم کرنے والے عرب اتحادیوں سے تعاون کرتا آیا ہے۔ اس لیے، وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ اگر یورپی ممالک یہی کچھ کر رہے ہیں تو امریکہ کو کوئی اعتراض نہیں۔

اُن کے بقول، صدر اوباما اس بات کو واضح چکے ہیں کہ امریکہ اُن ممالک کے آڑے نہیں آئے گا جو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، چاہے وہ فرانس ہو، برطانیہ ہو یا کوئی اور ملک۔


کیری نے کہا کہ شام میں فوج کا توازن درست نہیں، جب کہ صدر بشار الاسد کو ایران، حزب اللہ اور روس سے مدد مل رہی ہے۔

توازن کی عدم موجودگی، اُن کے بقول، عالمی تباہی بن کر سامنے آ رہی ہے اور پناہ گزیں اردن، لبنان اور ترکی کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے ہیں۔

تاہم، کیری نے کہا کہ مسلح اپوزیشن کو صرف غیرضرر رساں امداد پہنچانے کے امریکی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، جب کہ، اُنھوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ نےصدر اسد کی تبدیلی کے کام کو جاری رکھا ہوا ہے۔
XS
SM
MD
LG