وہائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ صدر براک اوباما ری پبلیکن پارٹی کی جانب سے ’ فسکل کلف‘ سے بچنے کے لیے ٹیکسوں کےمجوزہ منصوبے ’ پلان بی‘ کو ویٹو کرسکتے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ ری پبلیکن منصوبے میں سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کو متوازن بنائے بغیر متوسط طبقے پر بہت زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے کمیونی کیشن کے ڈائریکٹر ڈین فیفر نے کہاہے کہ ری پبلیکن منصوبے کے ذریعے ملک کے امیروں سے زیادہ ٹیکس حاصل نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے کا بوجھ متوسط طبقے پر منتقل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بونیر کی جانب سے تجویز کردہ قانون سازی کا مطلب یہ ہے کہ امیروں کو بدستور مراعات حاصل رہیں گی جب کہ طالب علم اور کم آمدنی والے خاندان ٹیکس کٹوتیوں، صحت اور بے روزگاری سے متعلق سرکاری سہولتوں سے محروم ہوجائیں گے، جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔
خیال ہے کہ جمعرات کو ایوان نمائندگان ایک مسودے کی منظوری دے گا جس میں 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ آمدنی والے خاندانوں کے سوا باقی ٹیکس دہند گان کے ٹیکسوں کی کم شرح برقرار رکھی جائے گی۔
وہائٹ ہاؤس کے عہدے دار کا کہناہے کہ صدر ری پبلیکن راہنماؤں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے قابل قبول اور مناسب حل کے لیے وہائٹ ہاؤس کے ساتھ مل کرکام کریں۔
اگر دونوں جماعتیں کسی سمجھوتے پر نہ پہنچ سکیں تو یکم جنوری سے ایک خود کار نظام کے تحت ٹیکسوں کی شرح بڑھ جائے گی اور سرکاری اخراجات پر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی، جس کی مجموعی مالیت پانچ کھرب ڈالر کے مساوی ہوگی۔
وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ اگر مجوزہ بل کو سینیٹ نے بھی منظور کرلیاتو بھر صدر اوباما اسے ویٹو کردیں گے۔
وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ ری پبلیکن منصوبے میں سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں اور ٹیکسوں میں اضافے کو متوازن بنائے بغیر متوسط طبقے پر بہت زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے کمیونی کیشن کے ڈائریکٹر ڈین فیفر نے کہاہے کہ ری پبلیکن منصوبے کے ذریعے ملک کے امیروں سے زیادہ ٹیکس حاصل نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں بجٹ خسارے کا بوجھ متوسط طبقے پر منتقل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بونیر کی جانب سے تجویز کردہ قانون سازی کا مطلب یہ ہے کہ امیروں کو بدستور مراعات حاصل رہیں گی جب کہ طالب علم اور کم آمدنی والے خاندان ٹیکس کٹوتیوں، صحت اور بے روزگاری سے متعلق سرکاری سہولتوں سے محروم ہوجائیں گے، جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔
خیال ہے کہ جمعرات کو ایوان نمائندگان ایک مسودے کی منظوری دے گا جس میں 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ آمدنی والے خاندانوں کے سوا باقی ٹیکس دہند گان کے ٹیکسوں کی کم شرح برقرار رکھی جائے گی۔
وہائٹ ہاؤس کے عہدے دار کا کہناہے کہ صدر ری پبلیکن راہنماؤں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے قابل قبول اور مناسب حل کے لیے وہائٹ ہاؤس کے ساتھ مل کرکام کریں۔
اگر دونوں جماعتیں کسی سمجھوتے پر نہ پہنچ سکیں تو یکم جنوری سے ایک خود کار نظام کے تحت ٹیکسوں کی شرح بڑھ جائے گی اور سرکاری اخراجات پر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی، جس کی مجموعی مالیت پانچ کھرب ڈالر کے مساوی ہوگی۔
وہائٹ ہاؤس کا کہناہے کہ اگر مجوزہ بل کو سینیٹ نے بھی منظور کرلیاتو بھر صدر اوباما اسے ویٹو کردیں گے۔