رسائی کے لنکس

چین کے ہائپر سونک میزائل تجربے پر امریکی فوجی حکام کا اظہارِ تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین امریکہ کے مقابلے میں اپنی فوجی استعداد کو تیزی سے بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس کی ایک حالیہ مثال بیجنگ کے ہائپرسونک میزائل سسٹم کے تجربے کو بھی قرار دیا جا ریا ہے۔

امریکہ کے اعلیٰ فوجی حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ بیجنگ کے 27 جولائی کو زمین کے مدار میں کیے گئے انتہائی تیز رفتار نظام کا تجربہ اسے زیادہ بہتر انداز میں امریکہ کے میزائل دفاعی نظام سے محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

فوجی حکام اس امر کو انتہائی تشویش کا باعث بھی قرار دے رہے ہیں۔

امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے نشریاتی ادارے ’بلوم برگ‘ کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے ہائپر سونک ہتھیاروں کے نظام کے تجربے کے ایک انتہائی اہم واقعے کا مشاہدہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ بالکل اسپوتنک واقعے جیسا ہی ہے۔ البتہ یہ اس کے قریب ترین تو ضرور ہے۔

واضح رہے کہ انہوں نے پچاس کی دہائی میں روس کے پہلے مصنوعی سیارے کو خلا میں بھیجنے کے واقعے کی جانب اشارہ کیا۔ اس کے بعد خلا کی جانب دوڑ کا آغاز ہو گیا تھا البتہ روس کو کئی دہائیوں تک اس میں برتری حاصل رہی تھی۔

جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ اس جانب ہے۔

قبل ازیں امریکہ میں حکام چین کے ان تجربات کے حوالے سے عوامی سطح پر بیانات سے گریز کرتے رہے ہیں۔

سب سے پہلے ’فنانشل ٹائمز‘ میں رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس تجربے سے امریکہ کے خفیہ اداروں کے حکام حیرت زدہ ہو گئے تھے۔

امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع کو کیا چیلنجز درپیش ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:39 0:00

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ چین کے اس تجربے میں میزائل اپنے ہدف سے کئی کلو میٹر دور جا کر گرا۔ البتہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ملک نے ہائپر سونک میزائل کے تجربے میں پوری استعداد استعمال کی ہے اور زمین کے گرد اسے بھیجا گیا۔

امریکہ میں فوجی حکام کئی برس سے ہائپر سونک ہتھیاروں سے متعلق خبردار کر رہے ہیں۔ ہائپر سونک ہتھیاروں کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ جب کہ ان میزائلوں کو جوہری مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ کے وائس چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جان ہیتن نے 2018 میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ کے لیے ہائپر سونک ہتھیاروں کے دفاع کے لیے بہترین یہی ہے کہ اسی طرح کے حملے کا نظام تخلیق کر لے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ایسا کوئی دفاعی نظام نہیں جو کہ اس طرح کے ہتھیاروں کا مقابلہ کر سکتا ہو۔

اس کے بعد سے امریکہ کے فوجی حکام نے ہائپر سونک نظام کی تخلیق کو ترجیح دینا شروع کر دی تھی۔ 2018 میں روس نے بھی جوہری استعداد رکھنے والے ہائپر سونک طیارے کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد اس حوالے سے تحقیق کو مزید تیز کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکہ کی آرمی اور نیوی نے اعلان کی تھا کہ انہوں نے ہائپر سونک آلات کے کئی تجربات کیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان تجربات کو کامیاب بھی قرار دیا گیا تھا۔

البتہ ہائپر سونک ہتھیاروں کے حوالے سے خدشات اب بھی موجود ہیں۔

امریکہ کے ہتھیاروں کے انسداد کے حوالے سے اعلیٰ ترین عہدیدار رابرٹ ووڈ نے گزشتہ ہفتے چین کے ہائپر سونک میزائل کے تجربے سے متعلق سوال پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ اس وقت یہ نہیں معلوم کہ اس قسم کی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں دفاع کس طرح کیا جا سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ چین اور روس بھی اس حوالے سے نہیں جانتے۔

روس نے میزائل ڈیفنس سسٹم سے بچنے والا میزائل بنا لیا
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:18 0:00

دوسری جانب چین نے کسی بھی ہائپر سونک میزائل کے تجربے کی تردید کی ہے۔ اس تجربے کے بعد بیجنگ کا دعویٰ تھا کہ اس نے ایک سے زائد بار استعمال کی جانے والی خلائی گاڑی کا تجربہ کیا تھا۔

البتہ بدھ کو امریکہ میں حکام نے کہا کہ خواہ معاملہ کوئی بھی ہو، چین کی فوج کی استعداد کار پریشان کن ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل اپنی استعداد بڑھا رہے ہیں جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے امریکہ بھی مسلسل تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔

انہوں نے چین کے ہائپر سونک میزائل کے تجربے کے حوالے سے براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

دوسری جانب امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگون نے بھی چین کے ہائپر سونک میزائل تجربے پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ میں وائس آف امریکہ کے سوالات پر کہا کہ امریکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے مقابلے کے لیے تیار ہے اور اس ضمن میں اپنی استعداد کار بڑھانے اور وسائل پر کام کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG