امریکی ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن اسپیکر جان بینر آئندہ ماہ اپنے عہدے اور ایوان کی نشست سے مستعفی ہوجائیں گے۔
جان بینر گزشتہ پانچ برسوں سے امریکی کانگریس کے ایوانِ زیریں کے اسپیکر کے فرائض انجام دے رہے تھے لیکن اس عرصے کے دوران انہیں بارہا اپنی ہی جماعت کے سخت گیر اور قدامت پسند ارکان کی مخالفت اور بغاوت کا سامنا کرنا پڑا۔
ایوان کے سخت گیر ری پبلکن ارکان کا الزام رہا ہے کہ جان بینر بیشتر اہم معاملات پر پارٹی پالیسی کے برعکس صدر براک اوباما کے ساتھ سمجھوتے پر مائل رہتے ہیں اور اہم قانون سازی کی منظوری کے لیے ڈیموکریٹ ارکان کے ووٹوں کا سہارا لیتے ہیں۔
جان بینر نے اپنے استعفے کا اعلان جمعے کو 'کیپٹل ہل' میں ری پبلکن ارکانِ کانگریس کے ایک اجلاس کے دوران کیا۔ انہوں نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ وہ 30 اکتوبر کو 435 رکنی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر شپ اور ایوان میں اپنی نشست چھوڑ دیں گے۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کو ہونے والا اجلاس جان بینر اور ان کے مخالف ری پبلکن ارکانِ کانگریس کے درمیان حکومتی بجٹ پر موجود اختلافات دور کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جان بینر گزشتہ کئی روز سے ایوانِ نمائندگان کے سخت گیر ری پبلکن ارکان کو بجٹ منظور کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ وفاقی حکومت کو لاحق 'شٹ ڈاؤن' کاخطرہ دور ہوسکے۔
اپنی کوششوں میں ناکامی پر جمعے کو جان بینر نے اپنے عہدے اور ایوان کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا جس پر، ذرائع ابلاغ کے مطابق، اجلاس میں شریک ری پبلکن ارکانِ کانگریس حیران رہ گئے۔
جان بینر 1990ء سے امریکی ریاست اوہایو سے کانگریس کے رکن منتخب ہوتے چلے آرہے تھے اور انہیں لگ بھگ پانچ سال قبل ان کے ری پبلکن ساتھیوں نے ایوانِ نمائندگان میں اکثریت ملنے کے بعد ایوان کا اسپیکر منتخب کیا تھا۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکرشپ امریکہ کا تیسرا بڑا آئینی عہدہ ہے جس پر براجمان شخصیت امریکہ کے صدر اور نائب صدر کے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے قابل نہ رہنے کی صورت میں ملک کی قیادت سنبھالنے کا اہل ہوتا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکنز کے پارلیمانی قائد اور کیلی فورنیا سے منتخب رکن کیون مک کارتھی کو جان بینر کی جگہ اسپیکر شپ کے لیے مضبوط امیدوار قرار دے رہے ہیں۔