امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری اور ان کے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے درمیان سوئٹزرلینڈ کے شہر مانٹرو میں ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کے تیسرے دن کا آغاز ہوا ہے۔
جان کیری اور ان کے مذاکراتی وفد کے چار اراکان نے بدھ کی صبح جواد ظریف اور ان کے وفد کے ساتھ خوشگوار ماحول میں بات چیت کا آغاز کیا۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیرِ اعظم نے امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ان وجوہات کا ذکر کیا تھا جن کے باعث وہ سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ دنیا کے لیے خطرناک ثابت ہو گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے واشنگٹن میں کہا تھا کہ وہ بھاری ذمہ داری محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے بارے میں بات کریں جس کی وجہ سے ان کے خیال میں اسرائیل کے وجود کو خطرہ لاحق ہے۔
کانگریس کے ایک مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ ایک ’’بُرا سودا‘‘ ہو گا۔ ان کے خیال میں یہ معاہدہ بجائے ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنے کے اس کی راہ ہموار کرے گا۔
دنیا کی چھ بڑی طاقتیں یورینیم کی افژودگی کی سطح کو کم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کر رہی ہیں تاکہ اسے ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکا جا سکے۔ ایران ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جس کی بدولت اسے بین الاقوامی پابندیوں سے نجات مل سکے۔
ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی دفترِ خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے کہا ہے کہ ایران کے لیے صرف ایک مرحلے پر مبنی معاہدہ قابلِ قبول ہو گا یعنی جب معاہدے کی تمام تفصیلات مکمل طور پر واضح ہوں گی تو ہی ایران اس پر دستخط کرے گا۔