امریکی محکمۂ انصاف نے تصدیق کی ہے کہ روسی ہیکرز نے گزشتہ برس 'سولر ونڈز' نامی جاسوسی مہم کے تحت امریکہ کے بعض اہم وفاقی پراسیکیوٹرز کے دفاتر پر سائبر حملوں کے ذریعے ای میل اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر لی تھی۔
امریکہ کے محکمۂ انصاف کے مطابق اس جاسوسی مہم میں نیویارک کے چار پراسیکیوٹرز یعنی وکلائے استغاثہ کے دفاتر میں ملازمین کے 80 فی صد مائیکرو سافٹ ای میل اکاؤنٹس تک غیر قانونی رسائی حاصل کرنا شامل تھا۔امریکہ کے 27 وقاقی پراسیکیوٹرز کے دفاتر میں سے ایک ملازم کا ای میل اکاؤنٹ متاثر ہوا تھا۔
جمعے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں محکمۂ انصاف نے کہا کہ پراسیکیوٹرز کے دفاتر میں ان اکاؤنٹس پر سائبر حملے گزشتہ برس سات مئی سے 27 دسمبر کے دوران کیے گئے۔
یہ دورانیہ اس لحاظ سے اہم ہے کیوں کہ درجنوں امریکی کمپنیوں اور تھنک ٹینکس کے علاوہ امریکی حکومت کی کم سے کم نو ایجنسیز پر گزشتہ برس دسمبر کے وسط میں 'سائبز ونڈز' مہم کے تحت سائبر حملوں کا انکشاف ہوا تھا۔
رواں برس اپریل میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے 'سولر ونڈز' نامی ہیکنگ مہم اور روس کی جانب سے 2020 کے صدارتی الیکشن میں مداخلت کرنے کے ردِعمل میں پابندیوں کا اعلان کیا تھا جن میں روس کے دو سفارت کاروں کو ملک بدر کرنا بھی شامل تھا۔
یاد رہے کہ روس امریکہ کی جانب سے صدارتی انتخابات میں مداخلت اور سائبر حملوں کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
امریکی عدالتوں کے انتظامی دفتر نے بھی رواں برس یہ تصدیق کی تھی کہ جنوری میں اس کے کمپیوٹر سسٹم میں بھی مداخلت کی کوشش کی گئی۔ ان سائبر حملوں کے ذریعے 'سولر ونڈز' کے ہیکرز نے خفیہ تجارتی معلومات، جاسوسی کے اہداف، معلومات کو منظر عام پر لانے والے وسل بلورز کی رپورٹس اور دیگر عدالتی معاملات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
ان انتظامی دفاتر میں لاس اینجلس، میامی، واشنگٹن اور ریاست ورجینیا کے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کے دفتر بھی شامل ہیں۔ نیو یارک کے مشرقی اور جنوبی اضلاع میں جہاں اہم کیسز زیرِ سماعت ہوتے ہیں وہاں بڑی تعداد میں ملازمین کے اکاؤنٹس کو نشانہ بنایا گیا۔
محکمۂ انصاف نے کہا کہ ہیکنگ کے نتیجے میں سیکیورٹی اور پرائیویسی کے خطرات کو کم کرنے کی غرض سے تمام متاثرہ ملازمین کو اس بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا۔
رواں برس جنوری میں محمکۂ انصاف نے کہا تھا کہ ایسی کوئی نشان دہی نہیں ہوئی ہے کہ اس سائبر جاسوسی کی مہم کے دوران انتہائی خفیہ معلومات متاثر ہوئیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کی ایک رپورٹ کے مطابق 'سولر ونڈز' کی جاسوسی مہم کے دوران ہیکرز نے اس وقت کے قائم مقام سیکریٹری برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی چاڈ وولف اور محکمے کے سائبر سیکیورٹی اسٹاف کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر لی تھی۔