پاکستان کی دوست ممالک کے ساتھ چار دنوں تک جاری رہنے والی بحری مشقیں ’امن 17‘ منگل کو ختم ہوگئیں۔ ان مشقوں میں 35 ممالک کی بحری افواج کے ساتھ ساتھ امریکی نیوی اور کوسٹ گارڈ نے بھی حصہ لیا۔
کراچی میں ہونے والی ’امن 17‘ مشقیں پاکستان نیوی کی شش ماہی بحری مشقوں کا حصّہ تھیں جو کراچی اور شمالی بحیرہٴ عرب میں کی جاتی ہیں۔
کراچی کے امریکی قونصل خانے کی ’وی او اے‘ کو جاری کردہ معلومات کے مطابق، امریکی نیوی کا یو ایس ایس کامسٹاک ایمفی بئیس لینڈنگ جہاز مشقوں کے دوران بحری بیڑوں کے عالمی جائزے میں شامل تھا۔
مشق سے 35 ممالک کے درمیان میری ٹائم روابط میں اضافہ ہوا ہے۔ ان سے امریکی اور پاکستان نیوی نے جو تجربہ اور مہارت حاصل کی ان کے ذریعے بحیرہٴ عرب، بحیرہٴ عدن اور خلیج عمان میں قزاقی اور منشیات کی اسمگلنگ جیسے عالمی خطروں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کا کہنا ہے کہ ’امن 17‘ امریکی اور پاکستانی بحری افواج کے درمیان میری ٹائم تعاون بڑھانے اور عالمی سیکورٹی کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا شاندار موقع تھا۔ امریکا کئی برسوں سے پاکستان کو فوجی معاونت فراہم کر رہا ہے جس میں عسکری تربیت اور فوجی وفود کے تبادلے شامل ہیں۔
ان کا یہ بھی کہا ہے کہ امریکا کی پاکستان کو فوجی معاونت کا بنیادی مقصد پاکستان افواج کی انسدادِ دہشت گردی اور انسدادِ عسکریت پسندی کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ امریکی فوجی تعاون نے پاکستانی بحری افواج کی منشیات کی اسمگلنگ اور قزاقی کے خلاف میری ٹائم آپریشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے۔
امریکی سکیورٹی تعاون کی ایک مثال امریکا کی جانب سے پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی کو دو آئی لینڈ کلاس پیٹرول بوٹس فراہم کیا جانا ہے، جس کے ذریعے پاکستان کو اپنی سمندری حدود کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔
سکیورٹی بوٹس کا یہ تحفہ اور اس کی متعلقہ تربیت فراہم کیا جانا امریکا اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان مضبوط باہمی تعلقات کا عکاس ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نیوی کا پی این ایس عالمگیر، سابقہ ’یو ایس ایس میک انریری‘ اگست 2010 میں امریکا نے پاکستان نیوی کے حوالے کیا تھا۔
پی این ایس عالمگیر امریکی مرکزی کمانڈ کی ذّمے داریوں والے علاقوں میں اتحادی افواج کے آپریشنز میں مدد دے رہا ہے اور بحرِ ہند میں انسدادِ قزاقی ٹاسک فورس میں سی ٹی ایف 151 کا حصہ ہے۔