رسائی کے لنکس

نیتن یاہو کو ایوانِ نمائندگان سے خطاب کی دعوت


اسپیکر
اسپیکر

اسپیکر نے بدھ، 11 فروری کی تاریخ کا اعلان کیا۔ ریپبلیکن پارٹی ایران کے ساتھ سخت تعزیرات کی خواہشمند ہے، جب کہ جوہری ہتھیار بنانے سے دور رکھنے کے لیے عالمی طاقتیں مذاکرات کے ذریعے ایران کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوشاں ہیں

ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، جان بینر نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو کو اگلے ماہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی ہے۔ تاہم، اس پیش کش پر وائٹ ہاؤس ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

اِس ضمن میں، بینر نے بدھ، 11 فروری کی تاریخ کا اعلان کیا۔ ریپبلیکن پارٹی ایران کے ساتھ سخت تعزیرات لاگو کرنے کی خواہشمند ہے جب کہ جوہری ہتھیار بنانے سے دور رکھنے کے لیے عالمی طاقتیں مذاکرات کے ذریعے ایران کے ساتھ کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔


مسٹر نیتن یاہو ایران کے سخت حریف خیال کیے جاتے ہیں، اور اُنھوں نے کئی بار اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ مہینوں جاری رہنے والے مذاکرات کے دوران، امریکہ ایران کو بہت زیادہ رعایتیں دے سکتا ہے۔

اسرائیلی لیڈر کانگریس سے دو مرتبہ خطاب کرچکے ہیں۔ تاہم، بینر کی دعوت کا مقصد امریکی صدر براک اوباما سے محاذ آرائی لگتا ہے، جو ایران کے خلاف کانگریس کی نئی تعزیرات کے مخالف ہیں۔


منگل کی رات اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں، مسٹر اوباما نے کانگریس سے کہا کہ جب تک نیوکلیئر تنازع پر مذاکرات جاری ہیں، ایران کے خلاف مزید تعزیرات عائد کرنے سے گریز کیا جائے، تاکہ یہ دیکھا جائے آیا بات چیت کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہے۔ صدر نے کہا ہے کہ اگر کانگریس اِس کی منظوری دیتی ہے، تو وہ اِسے ویٹو کر دیں گے۔


وائٹ ہاؤس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس بینر کی طرف سے دعوت دیے جانے سے پہلے تک نیتن یاہو کے دورہٴامریکہ کے بارے میں لاعلم تھا۔

ارنیسٹ کا کہنا تھا کہ یہ خطاب عام روایات سے ہٹ کر ہوگا، جس میں غیر ملکی سربراہ کے دوسرے ملک کے سفر سے پہلے وہ ضوابط کے مطابق اپنے ہم منصب سے رابطہ کرتا ہے۔

بینر نے کہا کہ ’مسٹر اوباما کانگریس سے توقع رکھتے ہیں کہ ہاتھ ہاتھ پر دھری بیٹھی رہے اور کچھ نہ کرے، جب کہ وہ ایران کے ساتھ کوئی بیکار سمجھوتا کریں۔ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔

XS
SM
MD
LG