واشنگٹن —
صدر رچرڈ نکسن کے دور کے وائٹ ہاؤس میں خفیہ طور پر ریکارڈ کیا جانے والا ٹیلی فون کالز اور ملاقاتوں پر مبنی آخری 340 گھنٹوں کی ٹیپس پر مشتمل رکارڈ جاری کر دیا گیا ہے۔
لاس اینجلس کے مضافات میں قائم نکسن لائبریری اور میوزیئم کا کہنا ہے کہ حتمی قسط میں نو اپریل سے 12 جولائی، 1973ء کا عرصہ شامل ہے، جِس سے ایک ہی روز قبل واٹر گیٹ اسکینڈل کی چھان بین کرنے والی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نےخفیہ رکارڈنگ کا انکشاف کیا تھا۔
اِن ٹیپس میں متعدد معاملات پر کی گئی گفتگو، جِس میں واٹرگیٹ، ویتنام اور صدر نکسن اور سوویت لیڈر لیونیڈ بریزنیف کے درمیان 1972ء میں ہونے والے سربراہ اجلاس کی کارروائی کی داستان شامل ہے۔
اِن ٹیپس میں موجود سیاسی شخصیات میں جارج ایچ ڈبلیو بُش، رونالڈ ریگن، جیرالڈ فورڈ، الیگزینڈر ہیگ اور ہینری کسنجر شامل ہیں۔
ٹیپس میں سربراہان ِمملکت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور فون کالز کےاقتباسات بھی شامل ہیں، جِن میں ایتھیوپیا کے ہیل سلاسی، اٹلی کے گولیو اندراتی، جرمنی کے وِلی برانت اور کینیڈا کے پیری ٹُروڈو شامل ہیں۔
لائبریری نے 140000صفحات سے زائد متن پر مشتمل مواد بھی جاری کیا ہے۔
اِن رکارڈنگز میں فروری 1971ء سے جولائی 1973ء تک کا دور شامل ہے، جِس میں 3000گھنٹوں سے زائد کی تاریخ بند ہے۔
نکسن کی صدارت کا دوسرا دور شروع ہوتے ہی واٹرگیٹ اسکینڈل رونما ہوا، جِس کا آغاز 1972ء میں اُس وقت ہوا جب نقب زنی میں ملوث عناصر نے ، جِن کے اُن کے دوسرے انتخاب پر مامور کمیٹی سےمراسم تھے، ڈیموکریٹک ہیڈکوارٹرز میں گھس کر سیاسی مخالفین کےبارے میں شرمندگی کی باعث اطلاعات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
اِن رکارڈنگز میں وہ دور شامل ہے جب وائٹ ہاؤس عملے کے دو اعلیٰ اہل کاروں اور اٹارنی جنرل نے استعفیٰ دیا، جب واٹرگیٹ کے خصوصی استغاثے کی تعیناتی ہوئی اور واٹر گیٹ قضیئے کی سماعت کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
مسٹر نکسن، جنھیں مواخذے کی کارروائی اور ممکنہ معطلی کا سامنا تھا، نو اگست 1974ء کو مستعفی ہوگئے، جس سے ایک برس سے تھوڑا سا عرصہ ہی قبل ٹیپس سامنے آئیں تھیں۔ ایک ماہ بعد، اُنھیں اُس وقت کے صدر جیرالڈ فورڈ نے معاف کردیا تھا۔
نکسن دور کے وائٹ ہاؤس کی باقی 700گھنٹے کی ٹیپس اب بھی قومی سلامتی اور نجی وجوہ کی بنیاد پر کلاسیفائیڈ یا محدود قرار دی گئی ہیں۔
لاس اینجلس کے مضافات میں قائم نکسن لائبریری اور میوزیئم کا کہنا ہے کہ حتمی قسط میں نو اپریل سے 12 جولائی، 1973ء کا عرصہ شامل ہے، جِس سے ایک ہی روز قبل واٹر گیٹ اسکینڈل کی چھان بین کرنے والی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نےخفیہ رکارڈنگ کا انکشاف کیا تھا۔
اِن ٹیپس میں متعدد معاملات پر کی گئی گفتگو، جِس میں واٹرگیٹ، ویتنام اور صدر نکسن اور سوویت لیڈر لیونیڈ بریزنیف کے درمیان 1972ء میں ہونے والے سربراہ اجلاس کی کارروائی کی داستان شامل ہے۔
اِن ٹیپس میں موجود سیاسی شخصیات میں جارج ایچ ڈبلیو بُش، رونالڈ ریگن، جیرالڈ فورڈ، الیگزینڈر ہیگ اور ہینری کسنجر شامل ہیں۔
ٹیپس میں سربراہان ِمملکت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں اور فون کالز کےاقتباسات بھی شامل ہیں، جِن میں ایتھیوپیا کے ہیل سلاسی، اٹلی کے گولیو اندراتی، جرمنی کے وِلی برانت اور کینیڈا کے پیری ٹُروڈو شامل ہیں۔
لائبریری نے 140000صفحات سے زائد متن پر مشتمل مواد بھی جاری کیا ہے۔
اِن رکارڈنگز میں فروری 1971ء سے جولائی 1973ء تک کا دور شامل ہے، جِس میں 3000گھنٹوں سے زائد کی تاریخ بند ہے۔
نکسن کی صدارت کا دوسرا دور شروع ہوتے ہی واٹرگیٹ اسکینڈل رونما ہوا، جِس کا آغاز 1972ء میں اُس وقت ہوا جب نقب زنی میں ملوث عناصر نے ، جِن کے اُن کے دوسرے انتخاب پر مامور کمیٹی سےمراسم تھے، ڈیموکریٹک ہیڈکوارٹرز میں گھس کر سیاسی مخالفین کےبارے میں شرمندگی کی باعث اطلاعات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔
اِن رکارڈنگز میں وہ دور شامل ہے جب وائٹ ہاؤس عملے کے دو اعلیٰ اہل کاروں اور اٹارنی جنرل نے استعفیٰ دیا، جب واٹرگیٹ کے خصوصی استغاثے کی تعیناتی ہوئی اور واٹر گیٹ قضیئے کی سماعت کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
مسٹر نکسن، جنھیں مواخذے کی کارروائی اور ممکنہ معطلی کا سامنا تھا، نو اگست 1974ء کو مستعفی ہوگئے، جس سے ایک برس سے تھوڑا سا عرصہ ہی قبل ٹیپس سامنے آئیں تھیں۔ ایک ماہ بعد، اُنھیں اُس وقت کے صدر جیرالڈ فورڈ نے معاف کردیا تھا۔
نکسن دور کے وائٹ ہاؤس کی باقی 700گھنٹے کی ٹیپس اب بھی قومی سلامتی اور نجی وجوہ کی بنیاد پر کلاسیفائیڈ یا محدود قرار دی گئی ہیں۔