امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کا ایک وفد شمالی کوریا پہنچا ہے جو دونوں ملکوں کے ممکنہ سربراہی اجلاس پر بات چیت کرے گا۔
امریکی وفد کے شمالی کوریا کے دورے کا اعلان صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کی شب ایک ٹوئٹ میں کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکی وفد "کم جون ان اور میرے درمیان ملاقات کی تیاریوں" کے سلسلے میں شمالی کوریا گیا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں یقینِ کامل ہے کہ شمالی کوریا میں بہت 'پوٹینشل' ہے اور ایک دن عظیم معاشی اور کاروباری طاقت بنے گا۔ صدر ٹرمپ کے بقول، "کم جونگ ان بھی میری اس رائے سے متفق ہیں۔ یہ ہو کر رہے گا۔"
امریکی وفد کے پیانگ یانگ پہنچنے کے اعلان سے قبل اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ اتوار کو امریکی اور شمالی کورین حکام نے شمالی و جنوبی کوریا کی سرحد پر غیر فوجی علاقے میں واقع گاؤں 'پن مون جوم' میں ملاقات کی تھی جس میں منسوخ شدہ سربراہی ملاقات کے دوبارہ انعقاد پر غور کیا گیا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق ملاقات کرنے والے امریکی وفد کی قیادت جنوبی کوریا میں امریکہ کے سابق سفیر سنگ کم کر رہے تھے۔ وفد میں امریکی محکمۂ دفاع کے رینڈل شریور اور وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل میں کورین امور کے ماہر ایلیسن ہوکر بھی شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی وفد نے اتوار کو شمالی کوریا کے نائب وزیرِ خارجہ چو سون ہوئی سے ملاقات کی جب کہ وفد پیر اور منگل کو بھی اپنی ملاقاتیں جاری رکھے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈر کا کہنا ہے کہ امریکہ کا ایک وفد اتوار کی صبح سنگاپور بھی روانہ ہوچکا ہے جہاں وہ ملاقات کے انتظامات کی نگرانی کرے گا۔
صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان سربراہی ملاقات کا اعلان امریکی حکام نے رواں ماہ کے آغاز پر کیا تھا جس کے مطابق یہ ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہونا تھی۔
لیکن دونوں ممالک کے تعلقات میں اچانک در آنے والی تلخی اور شمالی کوریا کے رہنماؤں کے امریکہ مخالف بیانات کے بعد وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے یہ ملاقات منسوخ کردی تھی جس پر پیانگ یانگ نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔
لیکن جمعے کو صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر عندیہ دیا تھا کہ طے شدہ ملاقات کی منسوخی کے باوجود وہ کم جونگ ان سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور اس بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان رابطے ہورہے ہیں۔
اتوار کو جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے کہا تھا کہ ہفتے کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ان کی غیر اعلانیہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا ہے کہ امریکہ اور شمالی کوریا کی سربراہی ملاقات ضرور ہونی چاہیے۔
صدر مون نے کہا تھا کہ ملاقات میں کم جونگ ان نے یقین دلایا کہ وہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔