امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے غیر دانستہ نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ انتباہ جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ جوہری توانائی کے عالمی ادارے ’آئی اے ای اے‘ نے رواں ہفتے جاری کی گئی اپنی رپورٹ میں امکان ظاہر کیا تھا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی غرض سے خفیہ تجربات کر رہا ہے۔
اس رپورٹ کے بعد اسرائیلی حکومت میں شامل بعض عہدے داروں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر جلد از جلد حملوں کے مطالبات میں اضافہ کر دیا ہے۔
امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر دفاع پنیٹا نے کہا کہ وہ اپنے پیش رو رابرٹ گیٹس کے اس موقف پر اتفاق کرتے ہیں کہ فوجی حملہ ایران کے جوہری پروگرام کو زیادہ سے زیادہ تین سال پیچھے دھکیل دے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کے بجائے امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کو ایران کے رویہ میں تبدیلی کے لیے اُس پر اقتصادی اور سفارتی پابندیاں مزید سخت کرنی چاہیئے۔
گزشتہ ماہ اسرائیل کے دورے میں بھی امریکی وزیر دفاع نے ایران کے خلاف یک طرفہ فوجی کارروائی کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ آخری اقدام کے طور پر اپنی فوجی قوت کا استعمال کرے گا، جب کہ ایران نے کارروائی کی صورت میں جوابی حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔