رسائی کے لنکس

ایران جوہری معاہدہ آگے بڑھ رہا ہے: امریکی عہدیدار


ایران کی ایک جوہری تنصیب
ایران کی ایک جوہری تنصیب

جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہونے سے ہٹائی جانے والی پابندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی پابندیاں ہوں گی جو ایران کی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے لاگو کی گئی تھیں۔

امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کے مشیر برائے قومی سلامتی نے کہا ہے کہ مخالفین کی طرف سے ایران جوہری معاہدے کو "شرانگیز" قرار دینے کی کوششوں کے باوجود امریکہ اس کے نفاذ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کولن کال نے کہا کہ "ہم اس معاہدے کو نافذ کریں گے۔ اگر ایران اپنی طرف سے اس پر عمل کرتا ہے اور ہم اپنی طرف سے کرتے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس کے نتائج جب سامنے آئیں گے تو سب دیکھ لیں گے۔"

کانگریس میں ریپبلکنز نے اس معاہدے کی شدید مخالفت کی تھی۔

جولائی میں امریکہ، برطانیہ، چین، روس، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے عوض اس پر عائد پابندیاں نرم کی جائیں گی۔

کولن کا کہنا تھا کہ ابھی نئے صدر کے منصب سنبھالنے میں لگ بھگ ڈیڑھ سال کا عرصہ باقی ہے اور اس دوران یہ واضح ہو جائے گا کہ فریقین اس معاہدے پر کس حد تک کاربند ہوئے ہیں۔

"اس سے اعتماد بڑھے گا اور معاہدے پر جتنا اعتماد بڑھے گا اتنا ہی یہ سیاسی طور پر پائیدار ہوگا۔"

جوہری معاہدے پر عمل پیرا ہونے سے ہٹائی جانے والی پابندیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی پابندیاں ہوں گی جو ایران کی جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے لاگو کی گئی تھیں۔

"لیکن جہاں تک دیگر پابندیوں کو تعلق ہے جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دہشت گردی سے متعلق ہیں وہ اپنی جگہ برقرار رہیں گی۔"

ادھر جوہری توانائی کے نگران عالمی ادارے "آئی اے ای اے" کے سربراہ یوکیا امانو بھی رواں ہفتے ایران کا دورہ کر رہے ہیں جس میں حکام سے جوہری معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

XS
SM
MD
LG