امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر افغانستان ملک میں 2014ء کے بعد امریکی فوجیوں کی موجودگی چاہتا ہے تو افغان حکومت دوطرفہ سلامتی کے معاہدے پر ہفتوں میں دستخط کرے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق یہ بات وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہی۔
ترجمان جے کارنی نے کہا کہ اس وقت اُن کے پاس حتمی ’ڈیڈ لائن‘ سے متعلق تفصیلات نہیں ہیں۔ ’’لیکن میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ہفتوں کی بات کر رہے ہیں مہینوں کی نہیں، اور آپ جانتے ہیں کہ وقت گزر رہا ہے۔‘‘
افغان حکومت امریکہ کے اس مطالبے کو نظر انداز کر چکی ہے جس میں 2013ء کے اواخر تک سلامتی کے دوطرفہ معاہدے کے لیے کہا گیا تھا۔
دو طرفہ سلامتی کے معاہدے پر دستخط کے حوالے سے امریکہ اور افغانستان کے درمیان بات چیت میں حتمی فیصلہ نا ہونے سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
امریکی عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ اگر سلامتی کے معاہدے پر جلد دستخط نہیں ہوتے تو پھر امریکہ ملک سے اپنے تمام فوجی بھی نکال سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق یہ بات وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہی۔
ترجمان جے کارنی نے کہا کہ اس وقت اُن کے پاس حتمی ’ڈیڈ لائن‘ سے متعلق تفصیلات نہیں ہیں۔ ’’لیکن میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ہفتوں کی بات کر رہے ہیں مہینوں کی نہیں، اور آپ جانتے ہیں کہ وقت گزر رہا ہے۔‘‘
افغان حکومت امریکہ کے اس مطالبے کو نظر انداز کر چکی ہے جس میں 2013ء کے اواخر تک سلامتی کے دوطرفہ معاہدے کے لیے کہا گیا تھا۔
دو طرفہ سلامتی کے معاہدے پر دستخط کے حوالے سے امریکہ اور افغانستان کے درمیان بات چیت میں حتمی فیصلہ نا ہونے سے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
امریکی عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ اگر سلامتی کے معاہدے پر جلد دستخط نہیں ہوتے تو پھر امریکہ ملک سے اپنے تمام فوجی بھی نکال سکتا ہے۔