پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے دو مختلف علاقوں میں جمعرات کومبینہ امریکی جاسوس طیاروں کے میزائلوں حملوں کا ہدف عسکریت پسندوں کے ٹھکانے تھے۔ حکام کے مطابق ان حملوں میں حقانی نیٹ ورک کا ایک سینیر رہنما ہلاک ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق جمیل حقانی، حقانی نیٹ ورک کے لیڈر سراج الدین حقانی کا بہت قریبی ساتھی تھا۔
حکام نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں مشتبہ امریکی ڈرون طیارے سے کیے گئے میزائل حملے میں چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے کے انتظامی مرکز میران شاہ کے قریب ڈانڈے درپہ خیل گاؤں میں بغیر پائلٹ کے طیارے سے داغے گئے دو میزائل ایک عمارت پر لگے جو مشتبہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کے زیر استعمال تھی۔
یہ تنظیم طالبان اور القاعدہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں اتحادی افواج کے خلاف لڑ رہی ہے۔
ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حقانی نیٹ ورک کا ایک اہم کمانڈر جمیل حقانی بھی شامل ہے۔
لیکن مقامی قبائلییوں کا کہنا ہے کہ جمیل حقانی عسکریت پسند گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی کا نا تو قریبی رشتہ دار تھا اور نا ہی تنظیم کے کسی اہم عہدے پر فائز تھا۔
ایک میزائل حملے میں جنوبی وزیرستان کی سرحدی تحصیل برمل میں کی پہاڑی علاقے میں شدت پسندوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین عسکریت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
امریکی حکام نے پاکستان کی سرزمین پر عسکریت پسندوں کے خلاف ڈرون حملوں پر کبھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لیکن نجی طور پر پاکستانی قبائلی علاقوں میں بغیر پائلٹ کے طیاروں کیے جانے والے ڈرون حملوں کے آپریشن کا وہ اعتراف کرتے ہیں۔
پاکستان ان کارروائیوں کو ملک کی خودمختاری کے خلاف سمجھتے ہوئے ڈرون حملوں کی مذمت کرتا آیا ہے لیکن دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ میزائل حملے زمین پر موجود پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی مدد سے کیے جارہے ہیں۔
دریں اثنا جمعرات کو نیٹو افواج کے لیے رسد کا سامان لے جانے والے صوبہ سندھ سے گزرنے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر نامعلوم حملہ آوروں نے اچانک خود کارہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ کردی اور اکثر ٹرکوں کو نذر آتش کردیا۔