واشنگٹن —
امریکہ اور پاکستان کے ’ورکنگ گروپ برائے معاشی اور مالی امور‘ کا بدھ کو واشنگٹن میں اجلاس ہوا، جس میں دو طرفہ اعلیٰ سطحی وفود نے امریکہ کی مدد سے جاری توانائی، معاشی افزائش اور زراعت، استحکام، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کی گئی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور امریکی معاون وزیر برائے معاشی افزائش، توانائی اور ماحولیات، کیتھرین نویلی نے شرکت کی۔
بعد میں، محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ، اجلاس میں صدر براک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف کے معاشی ایجنڈوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے، اگلے پانچ برسوں تک باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں عملی اقدامات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں، امریکی امداد سے جاری توانائی کے ایک منصوبے کا ذکر ہوا، جس کے تحت موجودہ سال کے اواخر تک پاکستانی برقی رو نظام میں 1400 میگاواٹ بجلی کا اضافہ آئے گا، جس سے تقریبا ًایک کروڑ 60 لاکھ افراد کو بجلی فراہم ہو سکے گی۔
معاون امریکی وزیر اور پاکستانی وفاقی وزیر نے ’یو ایس ایڈ‘ کی طرف سے جاری ’پاکستان پرائیویٹ انویسٹمنٹ اِنیشئیٹو‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کے لیے ’یو ایس ایڈ‘ اور پاکستان کے تین نجی ’اکوئٹی‘ ادارے ساجھے دا ہیں؛ جو چھوٹے اور اوسط درجے کے تجارتی اداروں میں سرمایہ کاری کے لیے کوشاں ہیں۔ اس ضمن میں، طرفین موسم گرما کے دوران ہی سرمایہ کاری فنڈز کی فراہمی کے خواہاں ہیں۔
جاری ’پاکستان امریکہ اسٹریٹجک ڈائلاگ‘ کے زمرے میں اِس وقت پانچ ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک ’اکانامک اینڈ فائنانس گروپ‘ ہے، جس کا مقصد باہمی معاشی تعلقات کو استوار کرنا اور پاکستان کے لیے طویل مدتی معاشی افزائش اور استحکام کا حصول ہے۔
معاون امریکی وزیر نے گذشتہ نو ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیےاقدامات پر اسحاق ڈار اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔
صدر براک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف نے اکتوبر 2013ء میں ملاقات کی تھی، جسے مدنظر رکھتے ہوئے معاون امریکی وزیر اور پاکستانی وزیر مالیات نے اُن معاملات پر ابتدائی بات چیت کی، جنھیں اگلے پانچ برس کے دوران باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے سلسلے میں تشکیل دیے جانے والے مشترکہ منصوبے کا جُزو بنایا جائے گا۔
بیان کے مطابق، اِس ضمن میں، نجی شعبہ سرکردہ کردار ادا کرے گا، جب کہ دونوں ملک ’امریکی چیمبر آف کامرس‘ اور ’امریکہ پاکستان کاروباری کونسل‘ کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات تجویز کی جائیں گی، تاکہ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔
ملاقات میں یہ بات بھی طے کی گئی کہ پاکستان اور امریکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے سمجھوتے سے متعلق کونسل (ٹیفا) کا اجلاس مئی 2014ء میں ہوگا، جس میں مجوزہ مشترکہ منصوبے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ اس سلسلے میں، دونوں ممالک نے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے اور امریکہ پاکستان کاروباری مواقع سے متعلق کانفرنس کے اجلاس بلانے پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق نے وسیع تر علاقائی تعاون کے امکانات کو اجاگر کیا۔
امریکہ نے ’بجلی کی ترسیل کی لائن سے متعلق مجوزہ پراجیکٹ‘ کے سلسلے میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر، پاکستان کو سراہا۔
کیتھرین نویلی نے اپریل کی 14 سے 16 تک اسلام آباد میں وسطی ایشیائی ممالک میں کاروباری مواقع کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کیا، جس میں پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے نجی اور سرکاری شعبوں کے ماہرین شرکت کریں گے، جس اجلاس کا مقصد مزید علاقائی تعاون کو فروغ دینا اور مضبوط بنانا ہوگا۔
اِس سے قبل، بدھ ہی کے روز اسحاق ڈار نے امریکی معاون وزیر خارجہ، ولیم جے برنز سے ملاقات کی۔
ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور امریکی معاون وزیر برائے معاشی افزائش، توانائی اور ماحولیات، کیتھرین نویلی نے شرکت کی۔
بعد میں، محکمہٴخارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ، اجلاس میں صدر براک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف کے معاشی ایجنڈوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے، اگلے پانچ برسوں تک باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے سلسلے میں عملی اقدامات پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں، امریکی امداد سے جاری توانائی کے ایک منصوبے کا ذکر ہوا، جس کے تحت موجودہ سال کے اواخر تک پاکستانی برقی رو نظام میں 1400 میگاواٹ بجلی کا اضافہ آئے گا، جس سے تقریبا ًایک کروڑ 60 لاکھ افراد کو بجلی فراہم ہو سکے گی۔
معاون امریکی وزیر اور پاکستانی وفاقی وزیر نے ’یو ایس ایڈ‘ کی طرف سے جاری ’پاکستان پرائیویٹ انویسٹمنٹ اِنیشئیٹو‘ کی اہمیت کو اجاگر کیا، جس کے لیے ’یو ایس ایڈ‘ اور پاکستان کے تین نجی ’اکوئٹی‘ ادارے ساجھے دا ہیں؛ جو چھوٹے اور اوسط درجے کے تجارتی اداروں میں سرمایہ کاری کے لیے کوشاں ہیں۔ اس ضمن میں، طرفین موسم گرما کے دوران ہی سرمایہ کاری فنڈز کی فراہمی کے خواہاں ہیں۔
جاری ’پاکستان امریکہ اسٹریٹجک ڈائلاگ‘ کے زمرے میں اِس وقت پانچ ورکنگ گروپ کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک ’اکانامک اینڈ فائنانس گروپ‘ ہے، جس کا مقصد باہمی معاشی تعلقات کو استوار کرنا اور پاکستان کے لیے طویل مدتی معاشی افزائش اور استحکام کا حصول ہے۔
معاون امریکی وزیر نے گذشتہ نو ماہ کے دوران پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیےاقدامات پر اسحاق ڈار اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔
صدر براک اوباما اور وزیر اعظم نواز شریف نے اکتوبر 2013ء میں ملاقات کی تھی، جسے مدنظر رکھتے ہوئے معاون امریکی وزیر اور پاکستانی وزیر مالیات نے اُن معاملات پر ابتدائی بات چیت کی، جنھیں اگلے پانچ برس کے دوران باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے سلسلے میں تشکیل دیے جانے والے مشترکہ منصوبے کا جُزو بنایا جائے گا۔
بیان کے مطابق، اِس ضمن میں، نجی شعبہ سرکردہ کردار ادا کرے گا، جب کہ دونوں ملک ’امریکی چیمبر آف کامرس‘ اور ’امریکہ پاکستان کاروباری کونسل‘ کی سفارشات پر عمل درآمد کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات تجویز کی جائیں گی، تاکہ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔
ملاقات میں یہ بات بھی طے کی گئی کہ پاکستان اور امریکہ تجارت اور سرمایہ کاری کے سمجھوتے سے متعلق کونسل (ٹیفا) کا اجلاس مئی 2014ء میں ہوگا، جس میں مجوزہ مشترکہ منصوبے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ اس سلسلے میں، دونوں ممالک نے باہمی سرمایہ کاری کے معاہدے اور امریکہ پاکستان کاروباری مواقع سے متعلق کانفرنس کے اجلاس بلانے پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق نے وسیع تر علاقائی تعاون کے امکانات کو اجاگر کیا۔
امریکہ نے ’بجلی کی ترسیل کی لائن سے متعلق مجوزہ پراجیکٹ‘ کے سلسلے میں قائدانہ کردار ادا کرنے پر، پاکستان کو سراہا۔
کیتھرین نویلی نے اپریل کی 14 سے 16 تک اسلام آباد میں وسطی ایشیائی ممالک میں کاروباری مواقع کے موضوع پر کانفرنس کے انعقاد کی طرف اشارہ کیا، جس میں پاکستان، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے نجی اور سرکاری شعبوں کے ماہرین شرکت کریں گے، جس اجلاس کا مقصد مزید علاقائی تعاون کو فروغ دینا اور مضبوط بنانا ہوگا۔
اِس سے قبل، بدھ ہی کے روز اسحاق ڈار نے امریکی معاون وزیر خارجہ، ولیم جے برنز سے ملاقات کی۔