جنگ شائد رُو بہ تنزّل ہے۔ اور جو سکالر اس اس موضوع کا مطالعہ کرتے ہیں ۔ ان کا کہناہے کہ آج کل کم جنگیں شروع ہوتی ہیں ۔ زیادہ ختم ہو رہی ہیں۔ اور جو جنگیں جاری ہیں۔ وہ کم تر رقبے میں جاری ہیں۔سنہ 1940 کے بعد لڑائی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں90 فی صد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ نہ صرف بھاری بھرکم فوجوں کی کلاسیکی طرز کی لڑائی اب قصّہء پارینہ ہو چکی ہے۔ بلکہ کم شدّت کی جنگوں سے لے کر خانہ جنگیوں تک ، حتیٰ کہ دہشت گردی کی وارداتوں کی تعداد اور خونریزی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اوہیو یونیورسٹی کے جان ملر کےبقول اگر جنگ کا نظریہ واقعتہً فرسودہ ہو جائے تویہ انسانی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہوگا،
اخبار کہتاہے، کہ غربت بھی شائد کم ہو رہی ہے۔11 سال قبل اقوام متحدہ کا دنیا کو یہ چیلنج تھاکہ وہ 2015 تک انتہا درجے کی غربت کا آدھا کم کرے ۔ اور اب عالمی بنک کا کہنا ہے کہ اس نصب العین کا 80 فی صد حاصل کیا جا چکا ہے۔ ترقّی پذیز ملکوں کے لئے بھوک مٹانا، بچوں کو ابتدائی تعلیم فراہم کرنا۔ اور ان کے لئے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ دوسرے اہداف کے حصول کے امکانات روشن ہیں۔
اسی طرح خواتین کی حالت سدھارنے میں بھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ دنیا کے مجموعی محنت کش طبقے میں عورتوں کا تناسب 40 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔کھیتی باڑی یں ان کا تناسب 43 فیصد ہے جب کہ دنیا کی یونیورسٹیوں میں ان کا تناسب نصف سے زیادہ ہے۔
اسی طرح خبار کہتا ہے۔ کہ مشرق وسطیٰ میں جمہوریت کے پھیلنے کے مواقع بڑھ گئے ہیں،
نیو یارک کا اخبار ڈیلی نیوز صدر اوبامہ کی مقبو لیت میں اتار چڑھاؤ پر ایک ادارئے میں کہتا ہے۔ کہ پے رول ٹیکس میں تخفیف کے معاملے میں ری پبلکنوں کو سمجھوتے پر مجبور کرنے میں جو کامیابی انہیں ہوئی ہے۔ اس کے نتیجے میں تقربیاً 16 کروڑ ٹیکس دہندگان اپنی تنخواہ سےزیادہ پیسے کٹوانے سے بچ جائیں گے۔ جس کے بعد، اخبار کے بقول ، جولائی کے بعد ان کی عوامی مقبولیت ، عدم مقبولیت کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے۔ گیلپ پول میں 47 فی صد لوگوں نے صدر اوبامہ کی کا کردگی کو سراہا۔۔جو وسط دسمبر کے مقابلے میں5 فی صد کے تناسب سے زیادہ ہے۔
اخبار کہتا ہے ۔ کہ اگر پے رول ٹیکس میں چھوٹ کی مدت میں توسیع نہ کی جاتی تو اوسط امریکی کارکن کو ایک ہزار ڈالر ٹیکس زیادہ دینا پڑتا۔
ڈیلی نیوز کہتا ہے کہ گیلپ پول کے تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہوتا ہے۔ کہ ری پبلکن پارٹی سے ان کی جو تاز ہ تریں مڈبھیڑ ہو ئی ہے ۔ اس کے نتیجے میں انہوں نےکوئی نقصان نہیں اٹھایا۔ بلکہ عوام میں ان کی قدرو منزلت بڑھ گئی ہے۔
اسی موضوع پر واشنگٹن پوسٹ میں جوناتھن کیپ ہارٹ اپنے بلاگ میں رقمطراز ہیں۔کہ صدر اوبامہ نے اپنے پیغام کو جس طرح نئے سرے سے ترتیب دیاہے۔ سننے والوں نے اسے پسند کیاہے۔اور صدر کی مقبولیت کے اعداد و شمار ، جو اگست میں خراب تھے ۔ اب اس ہفتے سی این این کے استصواب کے مطابق49 فی صد ہو گئے ہیں۔ سی این این اور او آ ر سی کے بین الاقوامی جائیز ے کے مطابق ان کی مقبولیت کی شرح 76 فی صد ہے۔بلاگر کا کہنا ہے ،۔ کہ کانگریس میں ری پبلکنز کی قدر و منزلت میں کمی آئی ہے ۔ اس کے مقابلے میں صدر کوکافی فائدہ ہوا ہے۔