رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: صحت عامہ کا قانون سپریم کورٹ میں


صحت کی نگہداشت پر صدر اوباما کے دور میں منظور ہونے والے قانون پر امریکی سپریم کورٹ میں ، جہاں اس کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا تھا ، تین روزہ سماعت ختم ہو گئی ہے۔ اس دوران اس کے حق میں اور اس کے خلا ف دلیلیں پیش کی گئیں ۔ اور خیال ہے کہ اس قانون کے بارے میں جو اب اوباما کیئر کے نام سے مشہور ہو گیا ہے۔ تین ماہ کے اندر عدالت کی طرف سے کوئی فیصلہ صادر ہو جائے گا۔

واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ اس عدالت کے ججوں کی قدامت پسند اکثریت کی طرف سے ایسا اشارہ آیا ہے ، کہ وفاقی حکومت کے اختیارات کی نئے سرے سے تشریح کی جانے والی ہے ، اخبار کہتا ہےکہ ایسا لگ رہا ہے کہ اس منقسم عدالت کے دائیں طرف جُھکاؤ رکھنے والے جج اس قانون کو آئین کے خلاف قرار دینے والے ہیں ۔ موسم گرما میں حتمی فیصلہ آنے تک بُہت کُچھ ہو سکتا ہے۔

عدالت کی طرف سے چھ گھنٹے کے سوال و جواب کے دوران سالی سٹر جنرل ڈانلڈ دے ریلی نے آخر میں ججوں سے یہ غیر معمولی اور جذباتی اپیل کی کہ وہ تحمّل سے کام لیں۔ اور کانگریس کے فیصلے کا احترام کریں۔ بجائے اس کے کہ پارٹی بازی کے اُس دنگل میں اپنے کو اُلجھائیں۔ جو 2010 میں اس قانون کی منظوری کے بعد سیاسی منظر نامے میں نظر آ رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ کانگریس نے کئی سال تک طبّی سہولتوں سے محروم چار کروڑ امریکیوں کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کی اور بالآخر یہ فیصلہ کیا۔

فلوریڈا اور 26 دوسری ریاستوں کی نمائندگی کرنے والےوکیل نے صحت کی نگہداشت کے قانون پر اعتراض کرتے ہو ئے کہا کہ اس میں آزادی کا یہ نظریہ عجیب ہے کہ کسی شخص کو ، ہر چند کہ وہ اس کے لئے تیار نہ ہو، مجبور کیا جائے کہ اُسے صحت کا بیمہ لینا پڑے گا۔

اخبار کہتا ہے کہ عدالت کی سماعتیں شروع ہونے سے پہلے اس میں پیش ہونے والے بُہت سےوکلاءکا خیال تھا ، کہ عدالت کی سابقہ مثالوں کو سامنے رکھتے ہوئے لگ یہ رہا تھا کہ اس میں اوبامہ انتظامیہ سُرُخ رُو ہو کر نکلے گی ۔ اور عدالت کے چار لبرل جج مطمئن نظر آرہے تھے

واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ صحت کی نگہداشت کے اس قانون کےبار ے میں عدالت نے جس شک و شُبہے کا اظہار کیا ہے ۔ اس کے پیش نظرصدر اوباما کے حامی اس امکان کے لئے تیار ہو گئے ہیں کہ عدالت کے جج اس قانون کو غیر آئینی قرار دے کر اوباما انتظامیہ کے سب سے بڑے کارنامے کا یہ حشر کریں گے

اسی موضوع پر اخبار سِن سَنے ٹی اینکوائیرر میں رائیٹر کی یہ رپورٹ ہے کہ سپریم کورٹ نے اشارہ دیا ہے کہ صحت کی نگہداشت سےمتعلق اوباما کےقانون کے کلیدی حصّوں کو کالعدم قرار دیا جائے گا ۔ اگر عدالت اس نتیجے پر پہنچتی ہے ،کہ فرد کے لئے صحت کے بیمے کا حصول لازمی قرار دینے کی شق غیر قانو نی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ عدالت کے جج انتظامیہ کے اس موقف سے متّفق نظر آ رہے تھے کہ بیمے کی مد میں کی گئی کم از کم دو اہم تبدیلیاں بیمے کی مجموعی لوازمات کے لئے اتنی اہم ہیں ، کہ اس کے بغیر بچ نہیں سکتیں ۔ اس پر اور بھی زیادہ ابہام تھا کہ آیا اس پوُرے قانون کو اس کی غیر متعلق شقوں سمیت کالعدم قرار دینا پڑے گا ۔

عدالت کے زیر غور26ریاستوں کا یہ اعتراض بھی ہے کہ میڈک ایڈ پروگرام کو وسعت دے کر ا سے کم آمدنی والے امریکیوں کوفراہم کیا گیا ہے اور اس طرح اس پروگرام میں تین کروڑ افراد کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ڈلیس مارننگ نیوز اخبار کہتا ہے کہ صحت کی نگہداشت کےاس قانون کی بقاء ایک ایسی عدالت کے ہاتھ میں ہے ۔ جوبظاہر نظریاتی طور پر منقسم ہے اور اس کا دارو مدار خاص طور پر دو ججوں پر ہے۔ جن کا تقرّر ری پبلکن دور میں ہوا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ جون میں اس پر جو فیصلہ آئے گا۔ اُس سے ہر وُہ امریکی متاثّر ہوگا جو صحت کی نگہداشت کے لئے بیمہ خریدتا ہے اور اس کی صدایئے بازگشت صدر اور کانگریس کے لئے نومبر میں ہونے والے عام انتخابات میں سُنی جائےگی۔ اگر اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چار کے مقابلے میں پانچ ری پبلکن مقرر کردہ ججوں کی اکثریت کے زور پر ہوا ۔ تو اس کے سیاسی اثرات زیادہ سنگین ہونگے سنہ 2000 کے اُس فیصلے کے بعد سے یہ عدالت اتنی عوامی توجّہ مرکز نہیں بنی ہے۔ جس میں اُس نے فلوریڈا کے مُتنازعہ انتخابات کے نتائج کا فیصلہ سُنا کر ڈیموکریٹ ایل گور کے مقابلے میں ری پبلکن جارج بُش کو کامیاب قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG