امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے انکشاف کیا ہے کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں گزشتہ برس امریکی سفارتی تنصیب پر حملے میں ملوث کسی بھی شخص کی گرفتاری میں مدد کے لیے معلومات فراہم کرنے والے کو ایک کروڑ ڈالر انعام کی پیش کش کی گئی ہے۔
جمعہ کو قانون سازوں کو بھیجے گئے ایک خط میں بتایا گیا کہ انعام کی اس رقم کی پیشکش کی تشہیر ’ریوارڈ فار جسٹس‘ کی ویب سائیٹ پر مروجہ طریقہ کار کے تحت نہیں کی گئی کیوں کہ اس کی وجہ ستمبر 2012ء میں بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کی جاری تفتیش سے متعلق سکیورٹی معاملات ہیں۔
بن غازی میں ہونے والے اس حملے میں لیبیا میں امریکہ کے سفیر کرس سٹیوینز اور تین دیگر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی قانون سازوں نے شکوہ کیا تھا کہ وزارتِ خارجہ اس حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار نہیں لا رہی ہے۔
کئی قانون سازوں نے گزشتہ ماہ وزیرِ خارجہ جان کیری کو ایک خط لکھا تھا جس میں اُن سے یہ پوچھا گیا کہ بن غازی حملے میں ملوث حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے انعام کی رقم کیوں نہیں رکھی گئی۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے عہدیداروں کے مطابق انعام کی رقم جنوری ہی سے مختص کر دی گئی تھی جب ہلری کلنٹن وزیر خارجہ تھیں۔
جمعہ کو قانون سازوں کو بھیجے گئے ایک خط میں بتایا گیا کہ انعام کی اس رقم کی پیشکش کی تشہیر ’ریوارڈ فار جسٹس‘ کی ویب سائیٹ پر مروجہ طریقہ کار کے تحت نہیں کی گئی کیوں کہ اس کی وجہ ستمبر 2012ء میں بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کی جاری تفتیش سے متعلق سکیورٹی معاملات ہیں۔
بن غازی میں ہونے والے اس حملے میں لیبیا میں امریکہ کے سفیر کرس سٹیوینز اور تین دیگر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی قانون سازوں نے شکوہ کیا تھا کہ وزارتِ خارجہ اس حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار نہیں لا رہی ہے۔
کئی قانون سازوں نے گزشتہ ماہ وزیرِ خارجہ جان کیری کو ایک خط لکھا تھا جس میں اُن سے یہ پوچھا گیا کہ بن غازی حملے میں ملوث حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے انعام کی رقم کیوں نہیں رکھی گئی۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے عہدیداروں کے مطابق انعام کی رقم جنوری ہی سے مختص کر دی گئی تھی جب ہلری کلنٹن وزیر خارجہ تھیں۔