رسائی کے لنکس

امریکہ کی جانب سے نیوزی لینڈ حملوں کی شدید مذمت


نیو یارک کے اسلامک کلچرل سینٹر کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
نیو یارک کے اسلامک کلچرل سینٹر کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اِن مہلک حملوں کو ’’ہولناک قتل عام‘‘ قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں وائٹ ہاؤس نے حملے کی ’’شدید الفاظ میں مذمت‘‘ کی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے گولیاں چلنے کے اس واقع کو ’’نفرت پر مبنی ظالمانہ حرکت‘‘ قرار دیا ہے۔

نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہونے والے مہلک حملوں کو ’’ہولناک قتل عام‘‘ قرار دیتے ہوئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی جانب سے دلی ہمدردی اور اپنی انتظامیہ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے عوام کے لیے درکار مدد کی پیشکش کی ہے۔

نائب صدر مائیک پینس نے ٹوئٹر پر اسی قسم کے جذبات کی پیشکش کرتے ہوئے، کہا ہے کہ میں ’’مذہب کے ماننے والے افراد پر ہونے والے حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں‘‘۔

ایک بیان میں، وائٹ ہاؤس نے حملے کی ’’شدید الفاظ میں مذمت‘‘ کی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے گولیاں چلنے کے اس واقع کو ’’نفرت پر مبنی ظالمانہ حرکت‘‘ قرار دیا ہے۔

نماز جمع کے دوران ہونے والے ان حملوں میں 49 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم، جیسنڈا آرڈرن نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے، ملک میں گولیاں چلنے کے اس مہلک ترین حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر، جان بولٹن نے گولیاں چلنے کے واقع کے لیے کہا ہے کہ ’’یہ ایک دہشت گرد حملہ‘‘ اور ’’نفرت پر مبنی جرم‘‘ لگتا ہے۔

بولٹن نے کہا ہے کہ امریکہ نیوزی لینڈ کے حکام اور ویلنگٹن کے امریکی سفارت خانے سے رابطے میں ہے، اور واقعات پر ’’انتہائی گہرائی سے‘‘ نظر رکھے ہوئے ہے۔

جمعے کے روز ہونے والی اخباری بریفنگ کے دوران، امریکی وزیر خارجہ، مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ویلنگٹن کے امریکی سفارت خانے نے حملے کی مذمت کی ہے اور امریکی عوام کی جانب سے متاثرین کے لیے اظہار ہمدردی اور لواحقین کے لیے دعائیہ کلمات پیش کیے ہیں۔

پومپیو نے کہا کہ ’’ہم مصیبت کی اس گھڑی میں نیوزی لینڈ کی حکومت اور عوام کو اپنی غیر متزلزل یکجہتی کی پیشکش کا عہد کرتے ہیں‘‘۔

نیو یارک سٹی کے میئر بل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ وہ شہر کی مساجد کے گرد پولیس کی نفری میں اضافہ کر رہے ہیں، حالانکہ ’’فی الوقت اس نوعیت کے کسی خطرے کی کوئی بات سامنے نہیں آئی‘‘۔

نیو یارک کے گورنر انڈریو کئومو نے بھی ایک ’’احتیاطی تدبیر کے طور پر‘‘ مساجد کے گرد پولیس کی نفری میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، کونسل آن امریکن اسلامک رلیشنز (سی اے آئی آر) کے منتظم اعلیٰ، نہاد اود نے کہا ہے کہ ’’مسلمانوں پر حقیقی خوف طاری ہے، جنھیں بتایا جا رہا ہے کہ وہ سفید فام بالادستی میں یقین رکھنے والوں اور سیاسی رہنماؤں سے چوکنہ رہیں، جو سفید فام بالا دستی پر عمل پیرا ہیں‘‘۔

تاہم، اُنھوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ نماز جمعہ کی عبادت میں ضرور شریک ہوں۔

امریکہ میں دونوں سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے بھی بیانات دیے ہیں، جن میں کئی ڈیموکریٹ ہیں اور 2020کے صدارتی انتخابات میں شریک ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اُنھوں نے نفرت اور شدت پسندی کی حرکات کی مذمت اور ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

سینیٹر کملہ ہیرس نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ یہ قتل عام ہے، ’’اُن کے خلاف جو عبادت گاہ میں، نماز ادا کر رہے ہیں۔ یہ شیطانی اور بزدلانہ عمل ہے‘‘۔

کانگریس کی سابق رکن، بیٹو او رورکے نے کہا ہے کہ ’’لاتعلقی کے اظہار سے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا‘‘۔

سینیٹر برنی سینڈرز نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مل کر اس حملے کی مذمت کریں؛ اور یہ کہ ’’نفرت اور شدت پسندی کسی بھی شکل میں ہو‘‘ قابل مذمت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اپنے مذہب کی بنیاد پر کسی کو اپنی جان کا خطرہ نہیں ہونا چاہیئے۔

ایوان نمائندگان میں ریپبلیکن ارکان نے بھی اپنی ٹوئیٹس میں ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ اُنھوں نے دعائیہ کلمات اور یکجہتی کے جذبات کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر، مائیک بش نے کہا ہے کہ تین مرد اور ایک خاتون کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ایک 28 برس کے شخص کو قتل کے مبینہ الزام میں زیر حراست رکھا گیا ہے، جنھیں ہفتے کی صبح کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

امریکی ہوم لینڈ سیکورٹی کی وزیر کرسٹین ایم نیلسن نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں اُنھوں نے کہا ہے کہ پُرتشدد انتہاپسندوں سے تحفظ کے لیے ہوم لینڈ سیکورٹی درکار اقدام لے رہی ہے۔

کرسٹین نیلسن نے کہا کہ داخلی طور پر کوئی قابل بھروسہ اور متحرک خدشہ درپیش نہیں ہے، ناہی نیو زی لینڈ کے حملہ آوروں سے منسلک کسی شخص یا گروہ کا پتا چلا ہے۔ تاہم، محکمہ مسلمان امریکی کمیونٹیز کے ارکان کی ممکنہ تشویش سے بخوبی آگاہ ہے، ایسے میں جب وہ نماز کی ادائگی کے لیے مساجد کا رخ کرتے ہیں۔

ہوم لینڈ سیکورٹی کی وزیر نے کہا کہ مذہبی آزادی اس ملک کا خاصہ ہے۔ پر امن لوگوں پر عبادتگاہوں میں ہونے والے حملے قابل مذمت ہیں جنھیں کسی طور پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اُنھوں نے کہا کہ عبادت گزاروں کو چاہیئے کہ وہ پر امن کے ماحول میں عبادت کریں، اور یہ ہماری کوشش رہے گی کہ نمازی کسی ڈر خوف کے بغیر آزادی کے ساتھ نماز کی ادائگی جاری رکھیں۔

XS
SM
MD
LG