امریکہ نے بدھ مت دور کا چوری شدہ نادر نمونہ پاکستان کو واپس کر دیا ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ 1982ء میں سوات کے آثار قدیمہ سے چرایا گیا تھا۔
بدھ کو دیر گئے نیویارک میں منعقدہ ایک تقریب میں امریکی حکام نے یہ نمونہ پاکستانی سفارتی حکام کے سپرد کیا جن کے مطابق یہ نمونہ فی الحال نیویارک میں ہی رکھا جائے گا۔
اس نمونے میں تقریباً 227 کلوگرام وزنی پتھر کی ایک سل پر "بدھا کے قدموں کے نشان" ہیں۔ چوری ہونے کے بعد سے اس نادر نمونے کے بارے میں برسوں تک اس کے بارے میں کوئی معلومات منظر عام پر نہیں آئی تھیں۔
گزشتہ ماہ امریکی حکام نے نوادرات کے ایک 70 سالہ جاپانی تاجر تتسوزو کاکو کو یہ نادر نمونہ امریکہ منتقل کرنے کے شبے میں نیویارک سے حراست میں لیا جس پر بعد میں مسروقہ اشیا قبضے میں رکھنے کی فردجرم بھی عائد کی گئی۔
کاکو نے عدالت کو بتایا کہ اسے خدشہ تھا کہ بدھ مت کے فن پارے عدم توجہ یا تباہی کا شکار نہ ہوں اور اس کے تحفظ کی خواہش کے تحت اس نے یہ نمونہ حاصل کیا۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق 1982ء میں کاکو نے یہ نمونہ خریدنے کے بعد اسے مبینہ طور پر جاپان اسمگل کیا اور ایک دوسرے شخص کو فروخت کیا۔ کئی برسوں تک یہ نادر نمونہ اسی طرح کاکو اور دیگر تاجروں کے مابین خرید و فروخت کے عمل سے گزرتا رہا۔
اطلاعات کے مطابق کاکو اب اسے نیویارک میں ایک اہم میلے "ایشیا ویک" میں فروخت کرنے کی کوشش میں تھا کہ جب اسے حراست میں لے لیا گیا۔
مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے وینس نے ایک بیان میں کہا کہ "یہ نمونہ اور دیگر ایسے ہی نمونے تجارتی املاک سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہ قدیم تاریخ اور تہذیب کے نمائندہ ٹکڑے ہیں جن کی بے انتہا حفاظت کی جانی چاہیے۔"
پاکستان کے شمال مغربی حصے میں بدھ مت کی صدیوں پرانی خانقاہوں اور درسگاہوں کے آثار اب بھی موجود ہیں اور یہ علاقہ گندھارا تہذیب کے اولین مسکن میں شمار ہوتا ہے۔